سرینگر: تاریخی جامع مسجد سرینگر میں آج مسلسل تیسرے جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایسے میں ایک بار پھر جامع مسجد کا مرکزی دروازہ نمازیوں کے لیے بند کر دیا گیا۔ جامع مسجد کے آس پاس پولیس، سی آر پی ایف اور دیگر سکیورٹی ایجنسیوں کی بھاری تعیناتی کو عمل میں لایا گیا ہے۔ انجمن اوقاف کے مطابق حکام نے انہیں مطلع کیا کہ وہ مسجد کا دروازہ نہ کھولیں کیونکہ مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
میر واعظ کی رہائی کے بعد یہ تیسرا موقع ہے جب حکام کی جانب سے نماز جمعہ پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ ادھر میرواعظ محمد عمر فاروق جو کہ چار سال کے طویل عرصے کے بعد سمتر کے آخری ہفتے میں رہا کئے گئے تھے، ان کو بھی جامع وعظ و تبلیغ کی اجازت نہیں دی گئی اور انہیں اپنے گھر واقع نگین سرینگر سے جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اگرچہ اس حوالے سے حکام کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا تاہم یہ کہا جارہا ہے کہ یہ اقدام حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے پیش نظر لیا گیا ہے۔ کیونکہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ فلسطینیوں پر اسرائیل کی بربریت کے خلاف مظاہرے ہوسکتے تھے جس میں امن وامان میں رخنہ پڑسکتا ہے۔ ایسے میں امن وقانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے ضلع انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ پر قدغن عائد کرنا بلا جواز،انمجن اوقاف
جامع مسجد سرینگر میں آج بھی جمعہ کی نماز ادا نہ ہوسکی
واضح رہے کہ جماعتی حریت کانفرنس کے چیرمین اور متحدہ مجلس علماء کے سربراہ میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے فلسطین اسرائیل تنازع میں انسانی جانوں کے ضیاں پر گہرے فکر و تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین اور اسرائیل کے دیرینہ مسئلہ کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ وہ انسانی جانوں کے ضیا کو روک سکیں۔