سرینگر انتظامیہ کے ایک سینئر افسر کو کیمرے پر نہ آنے کی شرط پر بتایا کہ "ان چاروں رہنماؤں کو رہا کرنے کا فیصلہ حال ہی میں انتظامیہ کی ایک ہائی لیول میٹنگ کے دوران لیا گیا تھا۔ اور کل شام سے اس فیصلہ کو عمل میں لایا گیا
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "ان لیڈران کے گھروں سے حفاظتی عملے کو ہٹا دیا گیا ہے تاہم لیڈران کو انتظامیہ کی جناب سے مہیا کی گئی حفاظتی عملے کی تعیناتی برقرار ہے۔"
جہاں ایک جانب رہا کیے گئے لیڈران نے میڈیا کے سامنے اپنا ردِعمل اور مستقبل کی پیشرفت کے سلسلے میں بات کرنے سے صاف انکار کیا ہے وہیں دوسری جانب باوثوق ذرائع کے مطابق انتظامیہ سیاسی لیڈران کو جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کی یوم وفات کے موقع کے پیش نظر رہا کیا جا رہا ہے۔
زرایع کا مزید کہنا تھا کہ "انتظامیہ دیکھنا چاہتی ہے کہ 7 جنوری کو مفتی سعید کے یوم وفات پر ہونے والی تقریب میں کون کون لیڈر شرکت کریں گے۔" اُن کا کہنا تھا کہ "رہا کیے گئے چند لیڈران پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق ممبر الطاف بُخاری کی صدارت میں نئی پارٹی تشکیل دینے والے ہیں۔"
تفصیلات بیان کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "دللاور میر، رفی میر اور اشرف میر کے الطاف بُخاری کی پارٹی میں شامل ہونے کے امکانات ہیں جب کی مجید پڈر بھارتیہ جنتا پارٹی میں شامل ہو سکتے ہیں۔"
واضع رہے کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے دو دن قبل ایک پریس کانفرنس کے دوران مفتی سید کی یوم وفات کی تقریب مانے کے لیے انتظامیہ سے اجازت حاصل کرے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔