ETV Bharat / state

ملک مخالف سرگرمی کرنے والے ملازمین کی جانچ کے لیے اعلی سطحی کمیٹی تشکیل

author img

By

Published : Jul 31, 2020, 5:00 PM IST

جموں و کشمیر انتظامیہ نے ملک مخالف سرگرمیاں کرنے والے سرکاری ملازمین کے متعلق شکایات سننے اور ان کو نوکری سے معطل کرنے کے لئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

ملک مخالف سرگرمی کرنے والے ملازمین کی جانچ کے لیے اعلی سطحی کمیٹی تشکیل
ملک مخالف سرگرمی کرنے والے ملازمین کی جانچ کے لیے اعلی سطحی کمیٹی تشکیل

محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن کے حکمنامے کے مطابق اس کمیٹی کی سربراہی جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹری کریں گے اور جموں و کشمیر پولیس سربراہ کے علاوہ محکمہ داخلہ، قانون اور جنرل ایڈمنسٹریشن کے ایڈمنسٹریٹو سیکریٹریز اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سی آئی ڈی اس کے ممبران ہوں گے۔

ملک مخالف سرگرمی کرنے والے ملازمین کی جانچ کے لیے اعلی سطحی کمیٹی تشکیل

حکمنامے کے مطابق اس کمیٹی کو آئین ہند کی دفعہ311 (2) (c) کے تحت سرکاری ملازمین کی سیکورٹی مخالف سرگرمیوں کی جانچ اور ان کو نوکریوں سے سبکدوش کرنے کے اختیارات دیے گئے ہیں۔

اس دفعہ کے تحت کمیٹی کو ملوث پائے جانے والے ملازم کو نوکری سے نکالنے کے مکمل اختیارات ہوں گے اور سرکار کو اس کے متعلق کوئی جانچ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

دفعہ 311 قانون سرکاری ملازمین کی سبکدوشی اور ان کے متعلق ارتکاب جرم میں ملوث پانے کے بعد ان کو عدالت کا رجوع کرنے کا حق دیتا ہے، تاہم (2) (c) شک کے تحت اگر ان کو سیکورٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث پایا جائے گا تو کمیٹی یا ملک کے صدر یا گورنر ان کو نوکری سے نکالنے کے اختیارات رکھتے ہیں۔

جموں و کشمیر انتظامیہ کے حکمنامے کے مطابق ملوث پائے جانے والے ملازم کا کیس محمکہ داخلہ کو سونپا جائے گا جو اس کے خلاف سی آئی ڈی سے رپورٹ یا مواد طلب کر کے کارروائی کرنے کی سفارش کمیٹی کو پیش کرے گا جس کو ملازم کو نوکری سے نکالنے کے اختیارات ہوں گے۔

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں سنہ 2016 کے عوامی احتجاج جو عسکریت پسند کمانڈر کی ہلاکت کے بعد برپا ہوئے تھے، میں کئی سرکاری ملازمین کے خلاف پولیس تھانوں میں عوام کو بھڑکانے کی پاداش میں مقدمے درج کیے گئے تھے۔

اگرچہ پی ڈی پی اور بھاجپا مخلوط حکومت نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔ اب ماہرین کا ماننا ہے کہ مذکورہ کمیٹی کو یہ اختیارات ہیں کہ ان کیسز کی جانچ بھی کر سکتی ہے۔

تاہم محکمہ قانون کے ایڈمنسٹریٹو سیکریٹری آچل سیٹھی نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ اگر ملک کی سیکورٹی کے متعلق کوئی کیسز ہے جہاں جانچ کرنا ممکن نہ ہو وہاں یہ کمیٹی کارروائی کر سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پوسٹ یا دیگر سرگرمیوں کے متعلق سی آئی ڈی کو طے کرنا ہوگا کہ کیا کوئی ملازم مقدمے کے قابل ہے جو کیس مذکورہ کمیٹی کو دیا جائے گا۔

محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن کے حکمنامے کے مطابق اس کمیٹی کی سربراہی جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹری کریں گے اور جموں و کشمیر پولیس سربراہ کے علاوہ محکمہ داخلہ، قانون اور جنرل ایڈمنسٹریشن کے ایڈمنسٹریٹو سیکریٹریز اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سی آئی ڈی اس کے ممبران ہوں گے۔

ملک مخالف سرگرمی کرنے والے ملازمین کی جانچ کے لیے اعلی سطحی کمیٹی تشکیل

حکمنامے کے مطابق اس کمیٹی کو آئین ہند کی دفعہ311 (2) (c) کے تحت سرکاری ملازمین کی سیکورٹی مخالف سرگرمیوں کی جانچ اور ان کو نوکریوں سے سبکدوش کرنے کے اختیارات دیے گئے ہیں۔

اس دفعہ کے تحت کمیٹی کو ملوث پائے جانے والے ملازم کو نوکری سے نکالنے کے مکمل اختیارات ہوں گے اور سرکار کو اس کے متعلق کوئی جانچ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

دفعہ 311 قانون سرکاری ملازمین کی سبکدوشی اور ان کے متعلق ارتکاب جرم میں ملوث پانے کے بعد ان کو عدالت کا رجوع کرنے کا حق دیتا ہے، تاہم (2) (c) شک کے تحت اگر ان کو سیکورٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث پایا جائے گا تو کمیٹی یا ملک کے صدر یا گورنر ان کو نوکری سے نکالنے کے اختیارات رکھتے ہیں۔

جموں و کشمیر انتظامیہ کے حکمنامے کے مطابق ملوث پائے جانے والے ملازم کا کیس محمکہ داخلہ کو سونپا جائے گا جو اس کے خلاف سی آئی ڈی سے رپورٹ یا مواد طلب کر کے کارروائی کرنے کی سفارش کمیٹی کو پیش کرے گا جس کو ملازم کو نوکری سے نکالنے کے اختیارات ہوں گے۔

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں سنہ 2016 کے عوامی احتجاج جو عسکریت پسند کمانڈر کی ہلاکت کے بعد برپا ہوئے تھے، میں کئی سرکاری ملازمین کے خلاف پولیس تھانوں میں عوام کو بھڑکانے کی پاداش میں مقدمے درج کیے گئے تھے۔

اگرچہ پی ڈی پی اور بھاجپا مخلوط حکومت نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔ اب ماہرین کا ماننا ہے کہ مذکورہ کمیٹی کو یہ اختیارات ہیں کہ ان کیسز کی جانچ بھی کر سکتی ہے۔

تاہم محکمہ قانون کے ایڈمنسٹریٹو سیکریٹری آچل سیٹھی نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ اگر ملک کی سیکورٹی کے متعلق کوئی کیسز ہے جہاں جانچ کرنا ممکن نہ ہو وہاں یہ کمیٹی کارروائی کر سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پوسٹ یا دیگر سرگرمیوں کے متعلق سی آئی ڈی کو طے کرنا ہوگا کہ کیا کوئی ملازم مقدمے کے قابل ہے جو کیس مذکورہ کمیٹی کو دیا جائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.