قابل ذکر ہے کہ کشمیری خواتین کا ایک گروپ دفعہ 370 کے خاتمے اور ریاست کی تقسیم کاری کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ مظاہرین میں خواتین کارکن اور معروف ماہرین تعلیم بھی شامل تھیں۔
اگست میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب سرینگر کے سول لائنز علاقے میں کسی احتجاج کا اہتمام کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق سرینگر میں خواتین کا ایک گروپ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے خلاف پر امن احتجاج کر رہا تھا۔ اس احتجاج میں نیشنل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمان فاروق عبداللہ کی ہمشیرہ ثریا متو اور اور بیٹی صفیہ عبداللہ نے بھی شرکت کی۔
ان خواتین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن میں بنیادی حقوق کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ان پلے کارڈوں پر یہ بھی لکھا تھا کہ کشمیری دلہنیں فروخت کیلئے نہیں ہیں اور' ملک کو جھوٹ بول کر گمراہ کرنا بند کرو'
نظر بند سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ذاتی ٹوٹر ہینڈل پر اس احتجاج کے بارے میں کہا گہا کہ ' مرکزی حکومت سول نافرمانی کو کچل کر کشمیریوں کو اس مقام پر دھکیلنا چاہتی ہے جہاں پر تشدد مزید بڑھ سکتا ہے۔'
واضح رہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا ان کا ٹوٹر ہینڈل استعمال کررہی ہیں۔
ایک اور ٹوٹر پیغام میں انہوں نے لکھا: ' کشمیروں نے تشدد کے بجائے عدم تشدد پر مبنی سول نافرمانی کا راستہ اختیار کرکے قابل داد صبر کا مظاہرہ کیا ہے۔ لوگوں نے ریاستی انتظامیہ کو مات دی ہے کیونکہ اگر تشدد بھڑک اٹھتا تو انتطامیہ آسانی سے اس ظالمانہ کرفیو کو قابل جواز بناسکتی تھی۔اس میں کوئی حیرانی نہیں ہے کہ حکومت ہند (کشمیر میں) کو کوئی ادراک نہیں ہے۔'