ETV Bharat / state

فاروق عبداللہ کا نریندر مودی کو خط

نیشنل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج وزیر عظم نریندر مودی سے جموں و کشمیر میں کورونا وائرس پھیلاؤ سے بڑھتے خدشات کے پش نظر مرکزی زیر انتظام خطے میں تیز رفتار انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کی گزارش کی ہے۔

author img

By

Published : Mar 19, 2020, 4:13 PM IST

Updated : Mar 19, 2020, 5:21 PM IST

فاروق عبداللہ نے نریندر مودی کو خط لکھا
فاروق عبداللہ نے نریندر مودی کو خط لکھا

ساڑھے سات ماہ کی نظربندی سے رہائی کے بعد فاروق عبداللہ کی طرف سے مرکزی حکومت کو بھیجا گیا یہ پہلا مکتوب ہے۔ اس میں عبداللہ نے مودی کو لکھا ہے، "وادی میں گزشتہ روز کورونا وائرس کا پہلا معاملہ سامنے آیا جس کے بعد انتظامیہ نے وادی میں پابندیاں عائد کی ہیں‘۔

خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ 'اس سے قبل بھی یہاں کے تاجروں اور طلبہ کو 5 اگست کے بعد عائد کی گئی پابندیوں سے کافی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

اُن کا مزید کہنا ہے کہ "کورونا وائرس کے پیش نظر عوام کو احتیاطی تدابیر کے تحت اپنے گھروں سے ہی کام کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ تاہم سست رفتار (2 جی) انٹرنیٹ سے یہ ممکن نہیں ہے۔

وزیر اعظم سے تیز رفتار انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کی گزارش کرتے ہوئے عبداللہ کا کہنا ہے کہ "جموں و کشمیر میں جلد سے جلد تیز رفتار انٹرنیٹ (4 جی) خدمات بحال کی جائیں تاکہ عوام کو مزید مشکلات کا سامنے نہ کرنا پڑے۔"

فاروق عبداللہ کو گزشتہ ہفتے زائد از سات مہینے کی قید کے بعد رہا کیا گیا تھا۔ وہ پانچ اگست کے بعد پہلے اپنے ہی گھر میں نظربند تھے تاہم ستمبر مہینے میں اُن پر باضابطہ طور پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا جس کے بعد انکی رہائش گاہ کو ہی سب جیل میں تبدیل کردیا گیا جہاں انکے نزدیک ترین افراد خانہ کے سوا کسی کو جانے کی اجازت نہیں تھی۔

گزشتہ ماہ بھارتی خفیہ ادارے ریسرچ اینڈ انالسس ونگ (را) کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دلت نے فاروق عبداللہ کے ساتھ خفیہ ملاقات کی تھی ۔ باور کیا جاتا ہے کہ اس ملاقات کے بعد ہی حکام نے فاروق عبداللہ کو رہا کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ اپنی رہائی کے فوراً بعد فاروق عبداللہ نے کہا کہ وہ سیاسی بیان نہیں دیں گے اور انکی آزادی تب تک نامکمل ہے جب تک دیگر سیاسی رہنماؤں کو رہا نہیں کیا جاتا۔

فاروق عبداللہ کا مودی کے نام خط فوراً ہی سماجی رابطے کی سائٹس پو وائرل ہونے لگا۔ کئی صارفین نے خط کی زبان کو ملتجیانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عبداللہ نے حکومت کے سامنے گھٹنے ٹیک دئے ہیں اور وہ اب مرکزی حکومت کے ساتھ کسی بھی بہانے سے رابطہ استوار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ساڑھے سات ماہ کی نظربندی سے رہائی کے بعد فاروق عبداللہ کی طرف سے مرکزی حکومت کو بھیجا گیا یہ پہلا مکتوب ہے۔ اس میں عبداللہ نے مودی کو لکھا ہے، "وادی میں گزشتہ روز کورونا وائرس کا پہلا معاملہ سامنے آیا جس کے بعد انتظامیہ نے وادی میں پابندیاں عائد کی ہیں‘۔

خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ 'اس سے قبل بھی یہاں کے تاجروں اور طلبہ کو 5 اگست کے بعد عائد کی گئی پابندیوں سے کافی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

اُن کا مزید کہنا ہے کہ "کورونا وائرس کے پیش نظر عوام کو احتیاطی تدابیر کے تحت اپنے گھروں سے ہی کام کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ تاہم سست رفتار (2 جی) انٹرنیٹ سے یہ ممکن نہیں ہے۔

وزیر اعظم سے تیز رفتار انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کی گزارش کرتے ہوئے عبداللہ کا کہنا ہے کہ "جموں و کشمیر میں جلد سے جلد تیز رفتار انٹرنیٹ (4 جی) خدمات بحال کی جائیں تاکہ عوام کو مزید مشکلات کا سامنے نہ کرنا پڑے۔"

فاروق عبداللہ کو گزشتہ ہفتے زائد از سات مہینے کی قید کے بعد رہا کیا گیا تھا۔ وہ پانچ اگست کے بعد پہلے اپنے ہی گھر میں نظربند تھے تاہم ستمبر مہینے میں اُن پر باضابطہ طور پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا جس کے بعد انکی رہائش گاہ کو ہی سب جیل میں تبدیل کردیا گیا جہاں انکے نزدیک ترین افراد خانہ کے سوا کسی کو جانے کی اجازت نہیں تھی۔

گزشتہ ماہ بھارتی خفیہ ادارے ریسرچ اینڈ انالسس ونگ (را) کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دلت نے فاروق عبداللہ کے ساتھ خفیہ ملاقات کی تھی ۔ باور کیا جاتا ہے کہ اس ملاقات کے بعد ہی حکام نے فاروق عبداللہ کو رہا کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ اپنی رہائی کے فوراً بعد فاروق عبداللہ نے کہا کہ وہ سیاسی بیان نہیں دیں گے اور انکی آزادی تب تک نامکمل ہے جب تک دیگر سیاسی رہنماؤں کو رہا نہیں کیا جاتا۔

فاروق عبداللہ کا مودی کے نام خط فوراً ہی سماجی رابطے کی سائٹس پو وائرل ہونے لگا۔ کئی صارفین نے خط کی زبان کو ملتجیانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عبداللہ نے حکومت کے سامنے گھٹنے ٹیک دئے ہیں اور وہ اب مرکزی حکومت کے ساتھ کسی بھی بہانے سے رابطہ استوار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

Last Updated : Mar 19, 2020, 5:21 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.