فاروق عبداللہ نے کہا کہ اس پر سنہ 1947 سے بات چیت کا سلسلہ وقفہ وقفہ سے جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر آج بھی بھارت پاکستان کے درمیان سب سے بڑا تنازعہ ہے اور جو لوگ کہتے ہیں کہ یہ کوئی مسئلہ نہیں وہ خواب غفلت میں ہیں، اگر کشمیر کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا تو یہاں اقوام متحدہ کے مبصر نہیں ہوتے نہ ہی یہ معاملہ اقوام متحدہ میں ہوتا۔
اروق عبداللہ نے جمعرات کے روز یہاں نسیم باغ درگاہ حضرت بل میں اپنی والدہ بیگم اکبر جہاں کی انیسویں برسی کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہا: 'کشمیر ایک مسئلہ ہے۔ کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ مسئلہ نہیں ہے۔ یہ اقوام متحدہ میں بھی ہے، دونوں ملکوں کے درمیان بھی ہے اور1947 سے اس پر مذاکرات ہورہے ہیں۔ جواہر لعل نہرو کے وقت میں بھی بات چیت ہوئی، اس کے بعد جو وزرائے اعظم آئے ان کے دور میں بھی بات چیت ہوئی۔ نریندر مودی نے بھی وہاں (پاکستان) جاکر بات چیت کی'۔
قریب میں پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ، جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال اور صوبائی صدر ناصر اسلم وانی کے کئی سرکردہ لیڈران اور عہدیداران موجود تھے۔