گزشتہ روزفاروق عبداللہ نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ " دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد مسئلہ کشمیر جتنا بین الاقوامی سطح پر نمایاں ہوا ہے ویسا ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔"
حکومت کا کہنا تھا کہ "عبداللہ محض قیاس آرائی کر رہے ہیں اور پریوں کی کہانیاں سنا رہے ہیں۔ ایک تجربہ کار سیاستدان ہونے کے باوجود بھی وہ ایسی باتیں کر رہے ہیں۔ یہ باتیں عوام کو ہضم نہیں ہو گی اور عبداللہ کو چاہیے کی وہ زمینی صورتحال کو تسلیم کریں کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ " گزشتہ برس پانچ اگست کو لیے گئے فیصلے کے بعد جموں و کشمیر ترقی، امن کے راستے پر چل چکا ہے۔ اس سے قبل فاروق عبداللہ کی پارٹی نے صرف عوام کو لوٹا ہے اور اقتدار میں آنے کے لیے جھوٹے وعدے کرتے رہے ہیں۔"
ٹھاکر نے دعوی کیا کہ " بین الاقوامی سطح پر مرکزی سرکار کی جانب سے عدلیہ کے فیصلے کی تعریف کی ہے۔ نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور دیگر مقامی پارٹیوں نے اب گوپکار اعلانیہ کے تحت دوبارہ سے سیاست کرنا شروع کر دیا ہے۔
ایک بار وہ پھر سے اقتدار میں آنے کے لیے لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھیلنے کی کوشش میں ہیں۔ تاہم ایسا ممکن نہیں ہوگا۔ جموں و کشمیر کی عوام اب اتنی ذہین ہو چکی ہے کہ وہ دوبارہ سے ان کے جھانسے میں نہیں آئے گی۔"