زعفران کی پیداوار کے لئے مشہور وادی کشمیر میں زعفران کی پیداوار سب سے زیادہ جنوبی ضلع پلوامہ میں ہوتی ہے۔
ضلع پلوامہ میں زعفران کی کاشت کر رہے بعض کسان آج بھی موجودہ دور کے ٹریکٹر اور دیگر مشینوں کے بجائے روایتی ’’بیل اور ہل‘‘ سے ہی زمین جوتنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
کسانوں کے مطابق روایتی طرز کی کھیتی باڑی سے نہ صرف قدیم روایت و ثقافت کی حفاظت ہوتی ہے بلکہ ’’روایتی کھیتی باڑی سے فصل کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔‘‘
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے ایک کسان کا کہنا ہے کہ ’’ہل کے استعمال سے زمین کے ساتھ ساتھ زعفران کے بیج کو بھی نقصان نہیں پہنچتا، جبکہ ٹریکٹر کے استعمال سے زعفران کے پودوں کی جڑوں کو نقصان پہنچتا ہے۔‘‘
علاوہ ازیں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’ہل سے زمین جوتنے سے کھیتوں میں موجود مضر گھاس کے ساتھ ساتھ کیڑے مکوڑے بھی نہیں پنپتے۔‘‘
زعفران کی کھیتی باڑی کر رہے ایک اور معمر کسان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے تب سے وہ روایتی ہل سے ہی نہ صرف زعفران بلکہ سبھی دیگر قسم کی کھیتی باڑی کر رہے ہیں۔
انکے مطابق ’’ٹریکٹر کی مدد سے زمین جوتنے کے بعد معمولی بارش کی وجہ سے ہی کھیت ہموار سڑک کے مانند ہو جاتی ہے، اسکے برعکس روایتی طرز کی کھیتی باڑی ہی بہتر ہے۔‘‘