جنوبی کشمیر کے قصبہ ترال میں آج صبح سرکردہ عالم دین مولانا نور احمد ترالی کی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کرکے انہیں اشک بار آنکھوں سے الوداع کیا۔ نماز جنازہ انکے ہی ہاتھوں تعمیر کردہ جامع مسجد اور مدرسہ کے وسیع و عریض صحن میں ادا کی گئی۔
مولانا ترالی مختصر علالت کے بعد گزشتہ رات انتقال کرگئے۔
انکے انتقال پر سماج کے مختلف شعبوں سے وابستہ شخصیات کے علاوہ انکے ہزاروں مداحوں اور شاگردوں نے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مولانا نور احمد ترالی جو کہ علاقہ ترال میں گزشتہ چالیس برسوں سے امت مسلمہ تک قرآن و حدیث کی تعلیمات کو فروغ دینے میں سرگرم عمل تھے۔
ان کا سرینگر کے ایک اسپتال میں کچھ دنوں سے علاج چل رہا تھا کیونکہ انہیں سانس لینے میں دقت پیش آ رہی تھی۔انہوں نے رات کے قریباً پونے گیارہ بجے انتقال کیا۔
ای ٹی وی بھارت اردو کے مدیر خورشید وانی نے مولانا ترالی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انکا فن خطابت مؤثر اور یکتا تھا۔ انکے مطابق قرآن و حدیث کی تشریح کے دوران مولانا روم، علامہ اقبال اور شیخ نور الدین نورانی کے اشعار کا بروقت استعمال انکے تبحر علم کا آئینہ دار تھا۔ وہ بے باکی کے ساتھ کشمیر کے حالات کے پس منظر میں عالموں اور عوام کے رول پر بات کرتے تھے۔
نور احمد مرحوم ، گزشتہ صدی کے ولی کامل حضرت مولانا نور الدین ترالی کے فرزند تھے لہٰذا انہیں علم و حلم، فصاحت و بلاغت اور تدبر و حکمت ورثے میں ملی تھی۔
سینٹرل یونیورسٹی کے شعبہ اسلامیات کے پروفیسر حمید نسیم رفیع آبادی نہ کہا کہ مرحوم اسلام پسند دانشوروںؓ کے مرنیاس زمانے میں ایک منفرد شناکت کے حامل تھے۔ انکے مطابق وہ ہرسال ایک بڑی دینی تقریب کا اہتمام پابندی کے ساتھ کرنا انکا معمول تھااور اس میں علما کے ساتھ دانشوروں کو مدعو کرنا آپکی ایک قابل ستائش کوشش رہی ہے۔
انکے ایک شاگرد عمران فاروق نے، جو محکمہ پولیس میں سپرانٹنڈنٹ ہیں، کہا کہ مولانا کی شاگردی میں انہوں نے زندگی کے اسرارو رموز سیکھے اور جب کبھی بھی انہیں کسی عقدے کا سامنہ ہوتا تھا تو انکے ساتھ گفت و شنید کرتے تھے۔
مولانا نور احمد ترالی، انکے والد گرامی کے ہاتھوں شروع کئے گئے مدرسہ تعلیم السلام کے سربراہ تھے۔ اس اسکول کی بدولت علاقہ ترال میں دینی اور عصری علوم کا حصول کا ماحول بنا اور ترال کو کشمیر میں ایک امتیازی مقام عطا ہوا ہے۔ مولانا ترالی کا خطاب سننے کیلئے ہر جمعہ پر ہزاروں لوگ انکی جامع مسجد میں جمع ہوتے تھے۔ وادی کے شرکردہ علما میں انکا شمار ہوتا تھا۔
مولانا نور احمد ترالی نے عالمی وباء کورونا وائرس کے بعد کئی مرتبہ ای ٹی وی بھارت سے بات کی۔