سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران یوروپی وفد نے کہا کہ وہ نازی نظریات کے حامی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر اور دفعہ 370 بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔
مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور حیدرآباد سے رکن پارلیمان اسدالدین اویسی کی مرکزی حکومت نے نازی نظریات کے حامیوں کو کشمیر بھیجنے کے بیان کے جواب میں یوروپی ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ نازی نظریات کے حامی نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز اسدالدین اویسی نے ٹویٹ کرکے حکومت پر طنز کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ یوروپی پارلیمانی ارکان کے بہترین وفد کا انتخاب کیا گیا ہے۔انہوں نے لکھا تھا کہ ' وادی کی حالات کو جاننے کے لیے پہنچا یہ وفد اسلامو فوبیا (نازی ازم کو ماننے والے ) کے مرض میں مبتلا ہے اور یہ وفد ایک مسلم اکثریت والے علاقے کا دورہ کرنے جارہا ہے۔
یوروپی یونین کے ایک رکن پارلیمان نے کہا کہ ہم نازی نظریات کی حامی ہوتے تو ہم یہاں کے لیے منتخب نہ ہوتے اور ہمیں نازیوں کی حمایت کہلانے پر سخت ناراضگی ہے۔
یوروپی یونین کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ دہشت گردی یورپ کا بھی مسئلہ ہے اور وہ بھارت کے ساتھ اس کے خلاف متحد ہیں۔
میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے یوروپی یونین کے وفد نے کہا کہ وہ بھارت میں سیاسی مداخلت کے لیے نہیں بلکہ حقائق تلاش کرنے کے لئے آئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔
وفد نے کہا چونکہ دفعہ 370 بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے لہذا وہ یورپی یونین کو کوئی رپورٹ پیش نہیں کریں گے۔
ایک رکن پارلیمان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 'ہمیں وادی میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد سے ملنے کے لئے اتنا وقت نہیں ملا۔
انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کی وکالت بھی کی ہے۔
ملک کی اپوزیشن جماعتوں بالخصوص کانگریس نے یورپی اراکین پارلیمان کے دورہ کشمیر پر سوال اٹھائے ہیں۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ جب ملک کے سیاستدانوں کو جموں وکشمیر میں لوگوں سے نہیں ملنے دیا جارہا تو یورپی پارلیمان کے اراکین کو اس کی اجازت کیونکر دی گئی۔ کانگریس لیڈر جے رام رمیش کے مطابق یہ ملک کی پارلیمان اور جمہوریت کی توہین ہے۔