پارٹی کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال، اراکین پارلیمان محمد اکبر لون اور حسنین مسعودی نے یوم مئی کی مناسبت اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ دنیا بھر کا محنت کش طبقہ کورونا وائرس کی عالمگیر وباء سے پیدا شدہ صورتحال متاثر ہوا ہے لیکن جموں و کشمیر میں اس طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں کیونکہ 5 اگست 2019 کے بعد ہی مسلسل لاک ڈاﺅن اور بے چینی سے اس طبقہ کے روزگار کے وسائل معدوم ہوکر رہ گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مسلسل غیر یقینیت سے جموں وکشمیر کا محنت کش محنت کش طبقہ افلاس اور غربت کے شکنجوں میں بری طرح پھنس گیا ہے اور بیشتر نان و شبینہ کے محتاج بن گئے ہیں اور بننے کی دہلیز پر ہیں۔
این سی رہنماؤن نے کہا کہ حکومت کو اس طبقے کی فلاح و بہبود اور راحت رسانی کے لئے ٹھوس اور کارگر اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ اس کے علاوہ جموں وکشمیر میں ڈیلی ویجروں، کیجول لیبروں اور دیگر عارضی ملازمین کی ایک بہت بڑی تعداد ہے، جن کے ساتھ انصاف کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ عارضی ملازمین سالہا سال سے اپنے مستقلی کا انتظار کررہے ہیں۔ ان عارضی ملازمین میں سے بیشتر کو وقت پر معاوضہ بھی نہیں ملتا ہے اور اگر ملتا بھی ہے تو بہت کم ملتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عارضی ملازمین کا مسئلہ حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے اور ان کے حقوق بحال کئے جانے چاہئیں۔