ملہ کھاہ ایک زمانے میں کئی مربع کلومیٹر پرپھیلا ہوا تھا تاہم خود غرض افراد نے دنیا کی لالچ میں اس قبرستان کے وسیع وعریض رقبے پر ناجائز قبضہ کر لیا ہے۔
اس مقبرے کےچہار سو ہڑپ کی گئیں اراضی پر بڑی بڑی عمارتیں اور مکانات بنائے کے علاوہ گھروں سے نکلنے والا سارا گندہ مواد بھی یہیں ڈالا جاتا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ملہ کھاہ کئی سوا کنال اراضی پر پھیلا ہوا تھا، تاہم اب یہ قبرستان دن بدن سکڑ رہا ہے ۔یہاں کے خود غرض عناصر تعمیرات کھڑا کررہے ہیں، جس سے ملہ کھاہ کی شناخت خطرے میں پڑھ گیا ہے۔
مقامی لوگوں نے کہا کہ اس پر انتظامیہ خاص کر جموں و کشمیر میں وقف بورڈ خاموش تماشائی بن بھیٹاہے۔
سماج کے ذی حس افراد کا ماننا ہے کہ اگر اس مقبرے پر اسی طرح نا جائز قبضہ ہوتا رہا تو وہ دن دور نہیں جب میت کودفنانے کے لیے جگہ میسر نہیں ہوگی ۔
ملہ کھاہ میں غیر قانونی ناجائز تجاوزات کے بارے میں ای ٹی وی بھارت نے وقف بورڈ کے چیرمین جی آر صوفی سے بات کرنی چائے مگر انہوں نے بات کرنے سے صاف انکار کیا۔