سری نگر: دو کمسن بہنوں کی عصمت دری اور قتل کے الزام میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے دسمبر 2016 کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کے 18 سال بعد کمل جیت سنگھ عرف رنکو کو جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے بری کردیا۔ ہائیکورٹ کی ڈویژن بنچ کے مطابق ثبوت اور ناقص تحقیقات کی وجہ سے ٹرائل کورٹ کی جانب سے دی گئی سزا کو کالعدم کردیا گیا۔ جسٹس اتل سریدھرن اور جسٹس جاوید اقبال وانی پر مشتمل دو ججوں کی ڈویژن بنچ نے مقدمہ کی تحقیقات میں "واضح کوتاہیوں" کا حوالہ دیتے ہوئے سنگھ کی حراست سے فوری رہائی کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا کہ سنگھ کے خلاف استغاثہ کا مقدمہ "تضاد، بھول چوک اور قیاس آرائیوں کا مجموعہ" تھا، جو کہ جرم کو ثابت کرنے میں ناکام رہا۔
یہ بھی پڑھیں: اودھم پور پولیس نے عسکریت پسندوں کے ایک معاون کو پی ایس اے کے تحت گرفتار کرلیا - UDHAMPUR POLICE
یہ معاملہ اکتوبر 2002 کا ہے، جب چھ اور تین سال کی دو بہنوں کی لاشیں بڈگام ضلع کے بیرواہ میں سنگھ کے ایک مہاجر رشتہ دار کے بند گھر سے ملی تھیں۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق لڑکیوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور گلا دبا کر ہلاک کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق، دوہرے قتل کے چند دن بعد، ایک بس کنڈکٹر سنگھ کو شک کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا اور بعد میں اس نے جرم کا اعتراف کرلیا۔ 10 دسمبر 2016 کو پرنسپل سیشن جج بڈگام نے سنگھ کو رنبیر پینل کوڈ کی 342، 376 اور 302 سمیت مختلف دفعات کے تحت مجرم ٹھہرایا۔ اسے عمر قید کی سزا سنائی اور گھناؤنے جرائم کے لیے 75000 روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ تاہم تازہ طور پر ہائیکورٹ نے سیشن جج کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے سنگھ کو بری کردیا۔