یہ محاصرہ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ترال بس اسٹینڈ سے چند میٹر کی دوری پر واقع برنتل نامی گاؤں میں عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان تصادم کے بعد شروع ہوا۔
اطلاعات کے مطابق منگلوار کی شام اس علاقے کو فوج کی 42 راشٹریہ رائفلز اور سی آر پی ایف کی 180 بٹالین اور پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ نے مشترکہ طور پر محاصرہ میں لیا تھا اور تلاشی کاروائی کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ جب محاصرہ کیا جارہا تھا تو وہاں مبینہ طور چھپے ہوئےعسکریت پسندوں نے فوج پر فائرنگ کی اور اس کے بعد گولیوں کا تبادلہ شروع ہوگیا۔
ابتدائی فائرنگ کے بعد تاہم دونوں اطراف سے خاموشی ہوئی لیکن سیکیرٹی فورسز نے ایک وسیع علاقے کو بدستور محاصرے میں رکھا۔
محاصرے کے اندر موجود ایک شہری نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ انہیں گزشتہ 22 گھنٹوں سے گھروں کے اندر محصور کردیا گیا ہے اور انہیں علم نہیں ہے کہ انکے گھر کے باہر کیا ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فورسز کی بھاری نفری ہر گلی اور کوچے میں تیار حالت میں کھڑی ہے اور کسی کو باہر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ علاقے میں محصور اکثر شہریوں نے اپنے موبائل فون بند رکھے ہیں جس کی وجہ سے انکے رشتہ دار کافی فکر مند ہیں۔
ذرائع کے مطابق علاقے میں دو سے تین عسکریت پسندوں کے چھپے ہونے کی اطلاع ہے۔ علاقے کے تمام راستوں کو سیل کر دیا گیا اور سکیورٹی مزید بڑھا دی گئی۔ تازہ اطلاعات کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے محاصرے کا دائرہ بڑھاکر مزید نزدیکی علاقوں میں بھی فورسز کو تعینات کیا ہے۔
حکام نے حال میں دعویٰ کیا تھا کہ ترال علاقے میں حزب المجاہدین نامی مقامی عسکریت پسند تنظیم کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔ گزشتہ ماہ تین مقامی عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے بعد پولیس نے یہ دعویٰ کیا تھا۔
ترال، جنوبی کشمیر کے ان علاقوں میں شمار ہوتا ہے جہاں 1989 سے عسکریت پسندوں کی موجودگی رہی ہے۔
محاصرے کے دوران حکام نے پورے ضلع میں انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے واگھامہ علاقے میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم میں دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔