رضوانہ آج دوپہر ضلع ترقیاتی کمشنر کے دفتر اننت ناگ پہنچیں جہاں ان کے مداحوں نے گرم جوشی سے ان کا استقبال کیا۔
کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر رضوانہ نے کہا کہ’ میرا سیاست میں آنے کا مقصد یہاں کے نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا اور خواتین کو بااختیار بنانا ہے‘۔
رضوانہ نے کہا کہ’ جنوبی کشمیر کے لوگوں نے غلطی سے یہاں کا وقار گرا دیا ہے اُس عزت و وقار کو واپس لانے کے لیے ہی میدان میں اتری ہوں‘ ۔
رضوانہ نے لوگوں سے اپیل کی کہ انہیں کامیاب بنایا جائے تاکہ وہ تعمیر و ترقی کے لیے کام کر سکیں ۔
انہوں نے کہا کہ چند لوگوں نے سیاست کے پیشے کو بدنام کیا ہے لیکن اگر صحیح معنوں میں عوام کی خدمت کرنا ہے تو لوگوں کو اس میں حصہ لینا ہوگا۔
انہوں نے عوام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سیاست کے میدان میں اترنے کے خواہاں نوجوانوں کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے جس سے سیاست کے تئیں نوجوانوں کا رجحان ختم ہو گیا ہے۔
رضوانہ نے کہا کہ ’بائیکاٹ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ووٹ ایک بہت بڑی طاقت ہے جس کے ذریعہ لوگ اپنا نمائندہ چن کر پارلیمنٹ تک اپنے حق کی بات پہنچا سکتے ہیں‘ ۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر رضوانہ صنم ضلع اننت ناگ کے کُلر پہلگام علاقے سے تعلق رکھتی ہیں۔ وہ نیشنل کانفرنس کے سابق رہنما کبیر پٹھان کی دُختر ہیں۔
ڈاکٹر رضوانہ حلقہ انتخاب اننت ناگ میں پی ڈی پی کی سرکردہ رہنما و سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی ،این سی کے امیدوار جسٹس حسنین مسعودی اور بی جے پی کے صوفی محمد یوسف کے مدمقابل ایک آزاد امیدوار کی حیثیت سے میدان میں اتری ہیں۔