ETV Bharat / state

'فوج کو غیر جانبدارانہ تفتیش کرنی چاہیے' - تیار

جے این یو طلبا یونین کی سابق رہنما و سماجی کارکن شہلا رشید کا کہنا ہے کہ وہ کشمیر کی سچائی کو اجاگر کرتی رہیں گی اور انہیں گرفتاریوں سے کوئی خوف نہیں ہے۔

'میں جانچ میں تعاون کے لیے تیار ہوں'
author img

By

Published : Aug 19, 2019, 4:53 PM IST

Updated : Sep 27, 2019, 1:07 PM IST

شہلا رشید نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ ' جو بھی میں نے ٹویٹ کیا ہے، وہ لوگوں سے بات کرنے کی بنیاد پر کیا ہے۔'

شہلا رشید نے کہا کہ 'میں نے اپنے ٹویٹز میں انتظامیہ کے مثبت کام کاج پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ بھارتی فوج کو منصفانہ اور غیر جانبدارانہ طور پر جانچ کرنے دیا جائے اور جن واقعات کے بارے میں، میں نے ٹویٹ کیا ہے۔ میں ان کی تفصیلات پیش کرنے کے لیے تیار ہوں۔'

'میں جانچ میں تعاون کے لیے تیار ہوں'
'میں جانچ میں تعاون کے لیے تیار ہوں'

انہوں نے کہا کہ 'میں ایک عام کشمیری ہوں۔ اس وقت گرفتار ہونا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ سری نگر میں پولیس کے ذریعے استعمال کی جانے والی کالی مرچ گیس کی وجہ سے ایک 65 برس کے شخص کا دم گھٹ گیا اور ان کی موت واقع ہوگئی تو میری گرفتاری کا اس سے کیا مقابلہ ہے؟'

'میں جانچ میں تعاون کے لیے تیار ہوں'
'میں جانچ میں تعاون کے لیے تیار ہوں'

شہلا رشید نے اپنے دیگر ایک ٹویٹ میں لوگوں کو پیغام دیا ہے کہ 'میری گرفتاری کے موضوع کو کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالی سے توجہ ہٹنے کا سبب بننے نہ دیں۔اگر میں گرفتار ہوتی ہوں تو آپ میرے ٹویٹز کے ذریعے کشمیر کی سچائی کو دنیا تک پہنچائیں۔'

'میں جانچ میں تعاون کے لیے تیار ہوں'
'میں جانچ میں تعاون کے لیے تیار ہوں'


واضح رہے کہ گذشتہ روز شہلا رشید نے وادی کشمیر کے حالات کے بارے میں بیان کرتے ہوئے لکھا کہ 'جموں و کشمیر میں پولیس کو کوئی اختیار نہیں ہے۔ پولیس انسپکٹرز کے پاس ریوالورز کی جگہ لاٹھیاں ہیں اور تمام اختیارات بھارتی فوج کے پاس ہیں'۔

ان کے اس دعوے کو بھارتی فوج نے پوری طرح سے مسترد کر دیا ہے۔

شہلا رشید نے شوپیاں میں پیش آنے والے ہولناک واقعے کے بارے میں کہا کہ 'بھارتی فوج نے چار کشمیری نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ تشدد کے دوران مائیک بھی ساتھ رکھا اور تکلیف سےکراہتے نوجوانوں کی چیخیں اسپیکر پر پورے علاقے میں گونجتی رہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'شوپیاں کے آرمی کیمپ میں چار نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کی چیخیں پورے علاقے میں سنی گئیں۔ بھارتی فورسز کے اقدامات سے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا'۔

شہلا رشید نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ ' جو بھی میں نے ٹویٹ کیا ہے، وہ لوگوں سے بات کرنے کی بنیاد پر کیا ہے۔'

شہلا رشید نے کہا کہ 'میں نے اپنے ٹویٹز میں انتظامیہ کے مثبت کام کاج پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ بھارتی فوج کو منصفانہ اور غیر جانبدارانہ طور پر جانچ کرنے دیا جائے اور جن واقعات کے بارے میں، میں نے ٹویٹ کیا ہے۔ میں ان کی تفصیلات پیش کرنے کے لیے تیار ہوں۔'

'میں جانچ میں تعاون کے لیے تیار ہوں'
'میں جانچ میں تعاون کے لیے تیار ہوں'

انہوں نے کہا کہ 'میں ایک عام کشمیری ہوں۔ اس وقت گرفتار ہونا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ سری نگر میں پولیس کے ذریعے استعمال کی جانے والی کالی مرچ گیس کی وجہ سے ایک 65 برس کے شخص کا دم گھٹ گیا اور ان کی موت واقع ہوگئی تو میری گرفتاری کا اس سے کیا مقابلہ ہے؟'

'میں جانچ میں تعاون کے لیے تیار ہوں'
'میں جانچ میں تعاون کے لیے تیار ہوں'

شہلا رشید نے اپنے دیگر ایک ٹویٹ میں لوگوں کو پیغام دیا ہے کہ 'میری گرفتاری کے موضوع کو کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالی سے توجہ ہٹنے کا سبب بننے نہ دیں۔اگر میں گرفتار ہوتی ہوں تو آپ میرے ٹویٹز کے ذریعے کشمیر کی سچائی کو دنیا تک پہنچائیں۔'

'میں جانچ میں تعاون کے لیے تیار ہوں'
'میں جانچ میں تعاون کے لیے تیار ہوں'


واضح رہے کہ گذشتہ روز شہلا رشید نے وادی کشمیر کے حالات کے بارے میں بیان کرتے ہوئے لکھا کہ 'جموں و کشمیر میں پولیس کو کوئی اختیار نہیں ہے۔ پولیس انسپکٹرز کے پاس ریوالورز کی جگہ لاٹھیاں ہیں اور تمام اختیارات بھارتی فوج کے پاس ہیں'۔

ان کے اس دعوے کو بھارتی فوج نے پوری طرح سے مسترد کر دیا ہے۔

شہلا رشید نے شوپیاں میں پیش آنے والے ہولناک واقعے کے بارے میں کہا کہ 'بھارتی فوج نے چار کشمیری نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ تشدد کے دوران مائیک بھی ساتھ رکھا اور تکلیف سےکراہتے نوجوانوں کی چیخیں اسپیکر پر پورے علاقے میں گونجتی رہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'شوپیاں کے آرمی کیمپ میں چار نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کی چیخیں پورے علاقے میں سنی گئیں۔ بھارتی فورسز کے اقدامات سے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا'۔

Intro:Body:

Don't let the topic of my arrest divert your attention from the human rights abuse going on in #Kashmir : shehla rashid


Conclusion:
Last Updated : Sep 27, 2019, 1:07 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.