ETV Bharat / state

'وادی کشمیر میں خون کا عطیہ دینا بھی دشوار کُن' - 'وادی کشمیر میں خون کا عطیہ دینا بھی دشوار کُن'

وادی کشمیر میں ایک ماہ سے زائد مواصلاتی نظام ٹھپ کیے جانے سے جہاں زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہوا ہے وہیں مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کے لیے رضاکارنہ خون کا عطیہ دینے والے افراد کو بھی کئی طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

'وادی کشمیر میں خون کا عطیہ دینا بھی دشوار کُن'
author img

By

Published : Sep 11, 2019, 8:07 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 6:38 AM IST

موجودہ صورتحال سے قبل اگر کسی مریض کو خون کی ضرورت ہوا کرتی تھی تو مریض کا نام اور اس کے فون نمبر اور بلڈ گرپ کے ساتھ فیس بک یا وائٹس ایپ پر شیئر کیا جاتا تھا۔

'وادی کشمیر میں خون کا عطیہ دینا بھی دشوار کُن'

جس کے بعد وادی کے مختلف علاقوں سے رضاکار ہسپتالوں میں پہنچ کر انسانی ہمددی کے تحت اپنا خون کا عطیہ پیش کرکے قیمتی انسانی جان بچانے میں اپنا اہم کردار ادا کرتے تھے۔

تاہم خون کا عطیہ دینے والے اعجاز بٹ کا کہنا ہے کہ 'ان دنوں انٹرنیٹ اور موبائیل پر مکمل پابندی عائد ہونے کے باعث مریضوں کے ساتھ ساتھ ڈونرز کو کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، جس کی وجہ سے ڈونر بھی مریضوں کو خون دینے سے قاصر ہیں کیوں کہ انہیں کچھ پتہ ہی نہیں چلتا کہ کب کسے کون سے بلڈ گروپ کی ضرورت ہے کیوں کہ خبروں کی ترسیل کے سارے ذرائع بند ہیں۔

کیمرے کے سامنے آنے سے گریز کرتے ہوئے ایک تیماردار نے کہا کہ چند دن قبل ان کے ایک قریبی رشتہ دار کو خون کی اشد ضرورت پڑی جس کے بعد انہیں ایک شخص کو ہسپتال روانہ کرنا پڑا پھر خون کا عطیہ دینے والا نوجوان دو روز بعد ہسپتال پہنچ پایا تب جا کر مریض کو خون چڑھایا گیا۔ اور اس کی جان بچائی جا سکی۔

موجودہ صورتحال سے قبل اگر کسی مریض کو خون کی ضرورت ہوا کرتی تھی تو مریض کا نام اور اس کے فون نمبر اور بلڈ گرپ کے ساتھ فیس بک یا وائٹس ایپ پر شیئر کیا جاتا تھا۔

'وادی کشمیر میں خون کا عطیہ دینا بھی دشوار کُن'

جس کے بعد وادی کے مختلف علاقوں سے رضاکار ہسپتالوں میں پہنچ کر انسانی ہمددی کے تحت اپنا خون کا عطیہ پیش کرکے قیمتی انسانی جان بچانے میں اپنا اہم کردار ادا کرتے تھے۔

تاہم خون کا عطیہ دینے والے اعجاز بٹ کا کہنا ہے کہ 'ان دنوں انٹرنیٹ اور موبائیل پر مکمل پابندی عائد ہونے کے باعث مریضوں کے ساتھ ساتھ ڈونرز کو کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، جس کی وجہ سے ڈونر بھی مریضوں کو خون دینے سے قاصر ہیں کیوں کہ انہیں کچھ پتہ ہی نہیں چلتا کہ کب کسے کون سے بلڈ گروپ کی ضرورت ہے کیوں کہ خبروں کی ترسیل کے سارے ذرائع بند ہیں۔

کیمرے کے سامنے آنے سے گریز کرتے ہوئے ایک تیماردار نے کہا کہ چند دن قبل ان کے ایک قریبی رشتہ دار کو خون کی اشد ضرورت پڑی جس کے بعد انہیں ایک شخص کو ہسپتال روانہ کرنا پڑا پھر خون کا عطیہ دینے والا نوجوان دو روز بعد ہسپتال پہنچ پایا تب جا کر مریض کو خون چڑھایا گیا۔ اور اس کی جان بچائی جا سکی۔

Intro:Body:

ffsfd


Conclusion:
Last Updated : Sep 30, 2019, 6:38 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.