ایک طرف جہاں لوگ کووڈ 19 کے خطرات سے محفوظ رکھنے کی کشمکش میں ہما وقت مصروف ہیں وہیں دوسری جانب ملک بھر میں گھریلو تشدد کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے۔
خواتین کے مرکزی کمیشن نے انکشاف کیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے گھریلو تشدد کے گراف میں آضافہ ہوا ہے جبکہ خواتین بندشوں کی وجہ سے پولیس تھانوں میں بھی شکایت درج کرنے سے قاصر ہیں۔
عالمی وبا کرونا وائرس کے خطرات اور خدشات کے پیش نظر مرکزی حکومت کی جانب سے 21دنوں کا لاک ڈاون جارہی ہے۔
اس دوران قومی کمیشن برائے خواتین کی جانب سے لاک ڈاؤن کے دوران کچھ اعداد و شمار جاری کئے گئے ہیں جن سے یہ بات صاف ہوتی ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران گھریلوں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ دس دنوں کے دوران گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافے کے حوالے سے خواتین کمیشن کی چیئر پرسن ریکھا شرما نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ ماہ کی 23 تاریخ سے یکم اپریل تک مختلف ریاستوں سے خواتین نے آن لائن گھریلو تشدد کی شکایات درج کرائی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں میں گھریلو تشدد کے واقعات میں زیادہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اور موصول ہوئی شکایات کی تعداد 69 ہیں جن میں سسرال والوں کی جانب سے ہراساں کرنے کے علاوہ مار پیٹ کے کیسز بھی شامل ہیں۔
ریکھا شرما نے کہا کہ انہیں مختلف جگہوں سے خواتین کی جانب سے اب تک کئی فون کالز بھی آئی ہیں جس میں شوہر اور سسرال والوں کے خلاف شکایات کا خلاصہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال میں نہ تو شکایت کرنے والی خاتون یا مرد پولیس کے پاس جا سکتے ہیں اور نہ ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنے کی راہ ان کے لیے ہموار ہے۔
کمیشن کی چیئر پرسن کا کہنا ہے کہ اس سے قبل 2مارچ سے 8 مارچ کے درمیان گھریلو تشدد کے 32 واقعات ہوئے ہیں، جبکہ اگلے10 دنوں یعنی 23 مارچ سے یکم اپریل تک ان کی تعداد 69 تک پہنچ گئی ہے۔