سرینگر:مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا کہ میڈیکل کالجوں میں کئی سنیئر فکلٹی ممبران سبکدوش ہورہے ہیں۔اس سے ٹیچنگ اور اسپتالوں میں ایک بڑا خلا پیدا ہوگا۔
ڈاکٹر نثارالحسن نے مزید کہا کہ میڈیکل کالجوں میں پہلے ہی سے فیکلٹی کی کمی ہے۔ مزید سینئیر پروفیسرز ریٹائر ہونے سے طبی تعلیم پر اثر پڑے گا۔جبکہ پوسٹ گریجویٹ اور پوسٹ ڈاکٹریٹ کی نشستوں کی تعداد بھی متاثر ہوگی۔
ڈاک کے صدر نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے سے صحت کی دیکھ بھال کے لئے بہترین پیشہ ور افراد کی خدمات کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی جس سے مریضوں کی بہتر طبی نگہداشت ممکن ہوپائے گی۔ وہیں تدریسی معیار اور اہسپتالوں میں تحقیق کے عمل کو بھی بہتر بنانے میں مدد ملے گی ۔
یہ بھی پڑھیں:Felicitation Ceremony پلوامہ میں کھیلوں کے صحافیوں کو استقبالیہ دیا گیا
واضح رہے کہ حال ہی میں جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے یونیورسٹی پروفیسرز کے ریٹائرمنٹ کی عمر 62 سے بڑھا کر 65 برس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کے لیے ایک میزان طے کیا گیا ہے۔حکمنامے کے مطابق یونیورسٹی کے پروفیسرز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 برس کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ اعلان پیر کے روز لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی صدارت میں انتظامی کونسل کی ایک میٹنگ میں کیا گیا ہے۔ گورنر انتطامیہ کے اس فیصلے پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ ایل جانب اکیڈمس سے وابستہ کئی اسکالرون نے اس اقدام کی سراہنا کی ہے لیکن دوسری طرف یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس اقدام سے نوجوان اسکالروں کیلئے یہ صرف روزگار کے مواقع کم ہوجائیں گے بلکہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں جمود و تعطل کی فضا قائم ہوگی۔