مقامی لوگوں کے مطابق علاقے کے اس واحد اسٹیڈیم میں شہتوت کے درحتوں کی موجودگی کھلاڑیوں کے لیے سخت پریشانی کا باعث تھا اور اب کھلاڑی اس پہل کو دیر آید درست آید کے مصداق بتا رہے ہیں۔ تاہم چند شہریوں نے اپنے خدشات کا اظہار بھی کیا ہے۔
ایک مقامی شہری بشیر احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'جب تک حکمنامہ پر عمل درآمد نہیں ہوتا تب تک وہ زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں۔'
اسٹیڈیم کے انچارج محمد اکرم نے کہا کہ 'لمبے عرصے کے انتظار کے بعد شہتوت کے درختوں کو کاٹنے کے احکامات دیے گئے ہیں جس کی وجہ سے علاقے کے تمام لوگ اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'اس اسٹیڈیم کے بیچوں بیچ ان درختوں سے کئی بار کھلاڈی بھی زخمی ہو گئے ہیں۔'
واضح رہے کہ سوا لاکھ آبادی کے لیے سال 1988 میں یہ اسٹیڈیم بنایا گیا تھا۔ یہ اسٹیڈیم زبوں حالی کا شکار تھا تاہم گزشتہ کئی برسوں سے اب اسٹیڈیم میں بہتری آ رہی ہے۔