جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کے دفعہ 370 کی منسوخی کے فیصلے سے متفق نہ ہونے پر جموں و کشمیر ہند نواز سیاسی جماعتوں کو ہراساں کرنے کی کارروائیاں تیز کر دی گئی ہے اور وحید پرہ کو مسلسل حراست میں رکھنا اسی کا ایک حصہ ہے۔
محبوبہ مفتی نے ٹویٹ میں لکھا کہ ' دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے ہندنواز سیاسی جماعتوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) یوتھ صدر وحید الرحمن پرہ کی مسلسل حراست اس کا ایک حصہ ہے۔
اس سے قبل محبوبہ مفتی نے مرکزی و علاقائی تحقیقاتی ایجنسیوں پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا اور کہا کہ جموں و کشمیر کی تفتیشی ایجنسی، سی آئی ڈی بھی ان ایجنسیوں میں شامل ہو گئی ہے جس کو مرکزی حکومت مخالفین کو ہراساں کرنے کے لئے استعمال کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جموں وکشمیر کی ایک عدالت نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) یوتھ صدر وحید الرحمن پرہ کی پولیس ریمانڈ میں مزید پانچ دنوں کی توسیع کردی۔
دسمبر 2020 کو قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے ایک خصوصی جج نے پرہ کو تیس دن کی عدالتی تحویل میں بھیجنے کا حکم سنایا تھا۔ اس کے بعد انہیں جموں کی امفلہ جیل منتقل کر دیا گیا۔ تاہم پرہ بعد میں این آئی اے کورٹ کے اسپیشل جج نے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد جموں کے ڈسٹرکٹ کورٹ کے احاطے سے وحید کو جموں کشمیر پولیس کی ایک خصوصی برانچ نے حراست میں لے لیا اور انہیں پھر سے جموں کشمیر پولیس کی سپیشل پرانچ (کرمنل انویسٹیگیشن کشمیر) نے کورٹ میں پیش کیا، جسے کے بعد کورٹ نے انہیں 30 جنوری سے پانچ روز تک پولیس ریمانڈ میں رہنے کا حکم دیا تھا۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے نوجوان رہنما وحید الرحمن پرہ نے 22 دسمبر کو پلوامہ کے ایک حلقہ سے ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ انتخاب میں 1008 ووٹوں سے جیت حاصل کی ہے۔ وہ وادی کے ایسے پہلے امیدوار ہیں جو جیل میں قید رہنے کے باوجود جیت حاصل کی ہے۔
پوچھ گچھ کے بعد وحید پرہ پر ایک ملزم عرفان شفیع میر سے مبینہ طور پر 'قریبی روابط' کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔