ETV Bharat / state

بہتر فصل کے باوجود چیری کاشتکار مایوس کیوں؟ - جموں وکشمیر

کشمیر میں ہر برس 13 سے 14 میٹرک ٹن چیری فصل کی پیدوار ہوتی ہے۔ درختوں سے اتارنے سے لے کر چیری کو ڈبہ بند کرنے اور پھر منڈیوں تک پہنچانے کے لئے اس کاروبار سے مزدور سمیت کئی دیگر افراد کا روزگار بھی وابستہ ہیں۔

بہتر فصل کے باوجود چیری کاشتکار مویوس کیوں؟
بہتر فصل کے باوجود چیری کاشتکار مویوس کیوں؟
author img

By

Published : Jun 15, 2021, 5:39 PM IST

Updated : Jun 16, 2021, 1:18 PM IST

وادی کشمیر میں چیری (گیلاس) کی فصل تیار ہوچکی ہے۔ کئی باغات سے چیری کو درختوں سے اتارا جاچکا ہے جبکہ کئی مقامات پر چیری میوے کو اتار کر ڈبہ بند کرنے کا کام شدومد سے جاری ہے۔ کشمیر میں چار اقسام کے چیری پائے جاتے ہیں جن میں ڈبل، مشری ،مخملی اور اٹلی نامی چیری شامل ہیں۔

بہتر فصل کے باوجود چیری کاشتکار مویوس کیوں؟



گزشتہ برسوں کے مقابلے میں اگرچہ امسال چیری کی پیدوار اچھی رہی لیکن کورونا لاک ڈاؤن سے وقت پر بازاری سہولت دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے کاشتکار میوے کی معقول قیمت نہ ملنے کی شکایت کرتے ہیں۔



وہیں اس بیچ چیری صنعت سے وابستہ کئی کاروباریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین برس کے مقابلے رواں برس اس سے بھی بہتر فصل کی اُمید تھی لیکن ماہرین کی رہبری وقت پر میسر نہ ہونے اور متعلقہ محکمہ کی عدم توجہ کے باعث کئی مقامات پر چیری باغات میں فصل نہ کے برابر دیکھنے کو مل رہی ہے۔

کشمیر میں اگرچہ اس برس بہتر فصل ہوئی لیکن لاک ڈاؤن کے باعث اس کی خرید و فروخت اور منتقلی میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ جراثیم کش ادویات پر خرچہ کرنے کے باوجود کسانوں کو خریدار ڈھوندنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اب کئی کسانوں کی فصل خراب ہو رہی ہے۔


چیری کاروباری جاوید احمد کہتے ہیں کہ وقت وقت پر جراثیم کُش ادویات چھڑکنے اور دیگر احتیاطی تدابیر اپنانے کے باوجود اب خریدار نہیں مل رہے ہیں کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کا پہیہ جام ہے۔ جبکہ فصل بھی اب خراب ہوتی جا رہی ہے۔



کشمیر میں ہر برس 13 سے 14 میٹرک ٹن چیری فصل کی پیدوار ہوتی ہے۔ درختوں سے اتارنے سے لے کر چیری کو ڈبہ بند کرنے اور پھر منڈیوں تک پہنچانے کے لئے اس کاروبار سے مزدور سمیت کئی دیگر افراد کا روزگار بھی وابستہ ہیں۔



گزشتہ برس کی صورتحال کو بھانپتے ہوئے اور کاشتکاروں کو ٹرانسپورٹیشن کے حوالے سے راحت پہنچانے اور چیری میوہ کو وقت پر ملک کی دیگر منڈیوں تک لیجانے کے لئے محکمہ ہارٹیکلچر نے حال میں اہم پیش رفت کے تحت ایک نجی ائر لائنز کے ساتھ ایم او یو (مفاہمت نامہ) پر دستخط کئے اور اس معاہدے کو سود مند اقدام کے طور مانا جارہا ہے۔ لیکن معاہدے پر کب عمل درآمد ہوگا اس پر ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔



کاشتکار نجی ائر لائنز کے ساتھ کیے گئے اس معاہدے کو مثبت پہل سے تعبیر تو کرتے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکمے کو چیری کی پیدوار کو بڑھانے اور کاشتکاروں کی رہبری اور رہنمائی کے لیے اپنے فیلڈ عملے کو بھی متحرک کرنا چائیے جو کہ رواں برس دیکھنے کو نہیں ملا جس کے باعث اب نقصانات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔



ہارٹیکلچرل سیکٹر جموں وکشمیر کی اقتصادیات میں ایک اہم رول ادا کررہا اور میوہ صنعت سے یہاں کے لاکھوں افراد کا روزگار بلواسطہ یا بلاواسطہ طور جڑا ہوا ہے۔

وادی کشمیر میں چیری (گیلاس) کی فصل تیار ہوچکی ہے۔ کئی باغات سے چیری کو درختوں سے اتارا جاچکا ہے جبکہ کئی مقامات پر چیری میوے کو اتار کر ڈبہ بند کرنے کا کام شدومد سے جاری ہے۔ کشمیر میں چار اقسام کے چیری پائے جاتے ہیں جن میں ڈبل، مشری ،مخملی اور اٹلی نامی چیری شامل ہیں۔

بہتر فصل کے باوجود چیری کاشتکار مویوس کیوں؟



گزشتہ برسوں کے مقابلے میں اگرچہ امسال چیری کی پیدوار اچھی رہی لیکن کورونا لاک ڈاؤن سے وقت پر بازاری سہولت دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے کاشتکار میوے کی معقول قیمت نہ ملنے کی شکایت کرتے ہیں۔



وہیں اس بیچ چیری صنعت سے وابستہ کئی کاروباریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین برس کے مقابلے رواں برس اس سے بھی بہتر فصل کی اُمید تھی لیکن ماہرین کی رہبری وقت پر میسر نہ ہونے اور متعلقہ محکمہ کی عدم توجہ کے باعث کئی مقامات پر چیری باغات میں فصل نہ کے برابر دیکھنے کو مل رہی ہے۔

کشمیر میں اگرچہ اس برس بہتر فصل ہوئی لیکن لاک ڈاؤن کے باعث اس کی خرید و فروخت اور منتقلی میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ جراثیم کش ادویات پر خرچہ کرنے کے باوجود کسانوں کو خریدار ڈھوندنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اب کئی کسانوں کی فصل خراب ہو رہی ہے۔


چیری کاروباری جاوید احمد کہتے ہیں کہ وقت وقت پر جراثیم کُش ادویات چھڑکنے اور دیگر احتیاطی تدابیر اپنانے کے باوجود اب خریدار نہیں مل رہے ہیں کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کا پہیہ جام ہے۔ جبکہ فصل بھی اب خراب ہوتی جا رہی ہے۔



کشمیر میں ہر برس 13 سے 14 میٹرک ٹن چیری فصل کی پیدوار ہوتی ہے۔ درختوں سے اتارنے سے لے کر چیری کو ڈبہ بند کرنے اور پھر منڈیوں تک پہنچانے کے لئے اس کاروبار سے مزدور سمیت کئی دیگر افراد کا روزگار بھی وابستہ ہیں۔



گزشتہ برس کی صورتحال کو بھانپتے ہوئے اور کاشتکاروں کو ٹرانسپورٹیشن کے حوالے سے راحت پہنچانے اور چیری میوہ کو وقت پر ملک کی دیگر منڈیوں تک لیجانے کے لئے محکمہ ہارٹیکلچر نے حال میں اہم پیش رفت کے تحت ایک نجی ائر لائنز کے ساتھ ایم او یو (مفاہمت نامہ) پر دستخط کئے اور اس معاہدے کو سود مند اقدام کے طور مانا جارہا ہے۔ لیکن معاہدے پر کب عمل درآمد ہوگا اس پر ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔



کاشتکار نجی ائر لائنز کے ساتھ کیے گئے اس معاہدے کو مثبت پہل سے تعبیر تو کرتے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکمے کو چیری کی پیدوار کو بڑھانے اور کاشتکاروں کی رہبری اور رہنمائی کے لیے اپنے فیلڈ عملے کو بھی متحرک کرنا چائیے جو کہ رواں برس دیکھنے کو نہیں ملا جس کے باعث اب نقصانات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔



ہارٹیکلچرل سیکٹر جموں وکشمیر کی اقتصادیات میں ایک اہم رول ادا کررہا اور میوہ صنعت سے یہاں کے لاکھوں افراد کا روزگار بلواسطہ یا بلاواسطہ طور جڑا ہوا ہے۔

Last Updated : Jun 16, 2021, 1:18 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.