حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر، آسام، منی پور، ناگالینڈ اور اروناچل پردیش کے انتخابی حلقوں کی دوبارہ حدبندی کے لئے گذشتہ سال مارچ میں قائم کردہ ڈی لمیٹیشن کمیشن کو اپنا کام مکمل کرنے کے لئے توسیع مل گئی ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کی میعاد میں ایک سال کی توسیع کی گئی ہے اور اب یہ پینل صرف جموں و کشمیر کی حد بندی پر غور کرے گا۔
اس پینل کو چار شمال مشرقی ریاستوں کے لوک سبھا اور اسمبلی حلقوں کی حدبندی اور جموں و کشمیر میں اسمبلی نشستوں کی تعداد بڑھانے کا کام سونپا گیا ہے۔
مرکز کی جانب سے جاری کی گئی نوٹیفکیشن میں لکھا گیا ہے کہ 'ڈی لمیٹیشن ایکٹ 2002 کی دفعہ 3 کے ذریعے دئے گئے اختیارات کا استعمال کر کے مرکزی حکومت آسام، اروناچل پردیش، منی پور اور ناگالینڈ کو کمیشن سے اخذ (نکال) کر رہی ہے۔'
جس کا مطلب اب یہ کمیشن صرف جموں و کشمیر کی حدبندی پر توجہ مرکوز کرے گا۔
گزشتہ سال لوک سبھا اسپیکر نے 15 رکن پارلیمان کو حد بندی کمیشن کا بطور ممبر نامزد کیا تھا۔
ممبران میں مرکزی وزراء کرن رجیجو اور جتیندر سنگھ شامل ہیں، جو انتخابی حلقوں کو دوبارہ بنانے میں مدد کریں گے۔
رکن پارلیمان اور ریاستوں کی قانون ساز اسمبلیاں، جس کے لئے کمیشن تشکیل دیا گیا ہے، پینل کو اس کے کام میں مدد کے لئے بطور ساتھی ممبر بنائے جاتے ہیں۔
جموں و کشمیر میں فی الحال کوئی قانون ساز اسمبلی موجود نہیں ہے۔
حکومت نے گذشتہ سال 6 مارچ کو سپریم کورٹ کے سابق جج رنجنا پرکاش دیسائی کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا تھا۔
الیکشن کمشنر سشیل چندر اور جموں و کشمیر کے ریاستی الیکشن کمشنر اور دیگر چار ریاستوں کے الیکشن کمشنر اس کے سابقہ ممبر تھے۔
اب چندر کے علاوہ، صرف جموں و کشمیر کے ریاستی الیکشن کمشنر ہی اس کے ممبر ہیں۔