انہوں نے کہا کہ' ایف آئی آر درج کر کے مجھے کوئی خاموش نہیں کر سکتا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'کشمیر میں مواصلاتی نظام پر پابندی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے معاملے پر مجھے آواز اٹھانے سے کوئی روک نہیں سکتا ہے اور نہ ہی میری آواز کو دبایا جاسکتا ہے۔ میں ان لوگوں میں شامل ہوں جنہوں نے سپریم کورٹ میں دفعہ 370 ہٹانے کے خلاف عرضی داخل کی ہیں اور اس کی بحالی کے لیے کوشاں ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'میں نے واضح طور پر ریاست سے موصول ہونے والی اطلاعات کی بنیاد پر ٹویٹ کیا ہے اور اس میں وہاں کے حقائق کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔'
شہلا نے کہا کہ 'ایسی صورتحال میں جہاں رپورٹرز کو رپورٹ کرنے کی اجازت نہ ہوں، وہاں کے لوگوں کی باتوں کو دنیا کے سامنے لانا ضروری ہے تاکہ کشمیر کے باہر کے لوگوں کو یہ پتہ چل سکے کہ یہاں کے حالات کیا ہیں؟
شہلا نے کہا کہ'بطور سیاسی کارکن میں صرف اپنا کام کر رہی تھیں۔ میں سب سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کریں'۔