کشمیر: بھارت کی دارلحکومت دہلی کے لیفٹنٹ گورنر وی کے سکسینہ نے کشمیر کے ایک معروف پروفیسر شیخ شوکت حسین اور مصنفہ ارندھتی رائے کے خلاف ملک مخالف اشتعال انگیز تقاریر کرنے پر قانونی کاروائی کرنے کو منظوری دی ہے۔
شیخ شوکت حسین کشمیر یونیورسٹی میں شعبہ قانون کے سابق پروفیسر تھے اور سنٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے شعبہ قانون کے سرپرست اعلی بھی رہے ہیں۔
شیخ شوکت اور ارندھتی رائے، مرحوم حریت رہنماء سید علی گیلانی اور دلی یونیورسٹی کے پروفیسر مرحوم سید عبدالرحمان گیلانی کے خلاف کشمیری پنڈت شوشیل پنڈت نے سنہ 2010 میں دہلی پولیس کے پاس شکایت کی تھی کہ ان افراد نے کشمیر مسئلے پر منعقد کئے گئے ایک پروگرام 'آزادی واحد راستہ' میں ملک مخالف اشتعال انگیز تقاریر کئے تھے۔
دلی پولیس کے میٹرو پولیٹن تھانے نے ان افراد کے خلاف تعزیرات ہند کے مطابق 153A, 153B, 505 کے تحت ایف آئی آر درج کیا تھا، تاہم سپریم کوٹ کے ایک ہدایت کے مطابق ان افراد کو گرفتار یا پوچھ تاچھ کے لئے نہیں بلایا تھا، کیونکہ ایسے معاملات پر پہلے دہلی کے لیفٹنٹ گورنر سے منظوری کی ضرورت ہوتی ہے اور منظوری کے بعد ایسے افراد کو گرفتار کیا جاتا ہے۔
- برسوں بعد مرحوم گیلانی کی رہائش گاہ کا سیکورٹی پہرہ ختم
- سید علی گیلانی کا انتقال: پاکستان میں سوگ کا اعلان
- ارندھتی رائے کے خلاف شکایت درج
شیخ شوکت سرینگر کے رہنے والے ہیں اور کشمیری سیاسیت و صورت حال پر مضامین لکھتے تھے اور میڈیا پر تبصرے کرتے تھے۔ انکو جموں کشمیر انتظامیہ نے گزشتہ برس ایک نجی "کشمیر لاء کالج" میں بطور پرنسپل وہاں سے برطرف کروایا تھا۔
شیخ شوکت کے ساتھ اس مقدمے پر رابطہ نہیں ہو پایا کیونکہ انکا فون بند تھا۔ ایک وکیل ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ایسے مقدمے میں ملزمین گرفتار ہوسکتے ہیں یا پیشگی ضمانت بحال کر سکتے ہیں۔ اس مقدمے میں معروف مصنفہ ارندھتی رائے بھی شامل ہے، جبکہ سید علی شاہ گیلانی اور سید عبدالرحمان گیلانی فوت ہوچکے ہیں۔