گرفتار شدہ طارق احمد میر کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ پہلے سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس سے وابستہ تھے۔ بعد میں انہوں نے 2014 میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کر کے پارٹی کی ٹکٹ پر اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا تھا۔
لیکن گرفتار شدہ سابق سرپنچ کی بھارتیہ جنتا پارٹی کےساتھ کسی قسم کی وابستگی کے تعلق سے جموں و کشمیر بی جے پی یونٹ نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ طارق احمد میر کا پارٹی کے ساتھ قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
جموں و کشمیر بی جے پی یونٹ کے ترجمان الطاف ٹھاکر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ طارق احمد میر کو پارٹی نے پہلے ہی بنیادی رکنیت سے خارج کیا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ میر کو پارٹی کے نظم و ضبط کے خلاف کام کرنے کی پاداش میں 2018کے اکتوبر مہینے میں ہی نکالا جاچکا ہے ۔ تب سے مزکورہ شخص کی بی جے پی کے ساتھ کوئی وابستگی نہیں ہے ۔انہوں کے کہا کہ عسکریت پسندوں کی مدد اور اعانت کرنے کے الزام میں گرفتار کیے گئے طارق احمد کا نام بی جے پی سے نہ جوڑا جائے ۔ الطاف ٹھاکر نے اپنے بیان میں وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا طارق احمد نے بی جے پی میں شمولیت کے وقت کوئی پنچ یا سرپنچ کا انتخاب نہیں لڑا تھا اس لیے مزکورہ شخص کے نام کو بی جے پی سے وابستہ نہ کیا جائے ۔این آئی اے کےطابق میر کئی مواقعوں پر جموں و کشمیرمیں عسکریت پسندوں کی اعانت کر چکا ہے اور وہ دیوندر سنگھ کے رابطے میں تھا۔واضح رہے فی الوقت دیوندر سنگھ کی پوچھ تاچھ جموں وکشمیر میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کے تعلق سےہورہی ہے۔