بابا نصیب الدین غازی کا مقبرہ جنوبی ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب بجبہاڈہ کے بابا محلہ میں قائم ہے۔ جہاں پر وادی کے اطراف واکناف سے لوگ آکر ان کے مقبرے پر پہنچ جاتے ہیں۔ مقامی مرشد کے مطابق بابا نصیب الدین غازی کے نام سے ہی محلے کا نام بابا محلہ رکھا گیا ہے۔
عقیدت مندوں کے مطابق بابا لوگوں کو جمع کرنے کے لیے ڈھول پیٹا کرتے تھے، اور جب لوگوں کی اچھی خاصی تعداد جمع ہو جاتی تھی تو بابا ان لوگوں کو دین اسلام کی دعوت دیا کرتے تھے۔
بابا کا کے وفات کے بعد ان کے مریدوں نے دمبالی کا آغاز کیا۔ یہی وجہ ہے کہ بابا کی یاد میں ہر سال دمبالی کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جس میں نہ صرف مقامی لوگ بلکہ وادی کے اطراف اکناف سے زائرین کی اچھی خاصی تعداد موجود ہوتی ہے، جس میں کئی لوگ ڈھول پیٹ کر رقص کرتے ہیں۔
اسی سلسلے میں آج ان کے آستانہ عالیہ پر 395 عروس نہایت ہی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا، جبکہ رات بھر شب خوانی، درود و ازکار کی محفلیں آراستہ کی گئیں۔ جبکہ دن میں دمبالی کا انعقاد کیا گیا۔
عقیدت مندوں کے مطابق ملک سمیت وادئ کشمیر میں گذشتہ دو برسوں سے کورونا وائرس کا قہر جاری ہے، اور ملک بھر میں اس وبائی بیماری نے ہر طبقے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے، چونکہ مرکزی حکومت کی جانب سے اس قہر انگیز وائرس پر قابو پانے کے لئے لاک ڈاون کا نفاذ عمل میں لایا گیا اور زیارت گاہوں کو بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ۔ جس کی وجہ سے زائرین کی کمی کے ساتھ ساتھ ان زیارت گاہوں پر منائے جانے والے مشہور قسم کے روایتی تقریبات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے، جس کی وجہ سے آستانہ عالیہ پر منائے جانے والا روایتی دمبالی کا گزشتہ دو برس سے اہتمام عمل میں نہیں لایا گیا، اب چونکہ اس سال کورنا وائرس کے مثبت کیسز میں تھوڑی کمی آنے کی وجہ سے اس روایتی دمبالی کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔
وادی کشمیر کو پیر وئیر اس لئے کہا جاتا ہے، کیونکہ یہاں کے چپے چپے میں بزرگانِ دین کے ، آستانے اورمقبریں موجود ہیں۔
مزید پڑھیں :اونتی پورہ: سکون کی آماجگاہ حضرت منطقی صاحب کی زیارتگاہ
واضح رہے بابا کے بارہ سو خلیفہ رہے ہیں۔ جن میں تقریبا 30 خلیفہ انکے آستانہ عالیہ میں ہی مدفون ہیں۔اور دیگر کئی خلیفوں کے مقبرے جموں کشمیر کے مختلف اضلع میں موجود ہیں، جن کی اعلیٰ ترین زیارت گاہیں آج بھی مختلف مقامات پر قائم و دائم ہیں۔ ان بزرگان دین کی زیارت گاہوں کی وجہ سے لوگ آج بھی زیارتوں سے فیض یاب ہوتے ہیں۔