ETV Bharat / state

ڈوڈہ میں دوسرے دن کرفیو جاری

جموں وکشمیر کے ضلع ڈوڈہ کے بھدرواہ قصبہ میں مبینہ گئو رکشکوں کے ہاتھوں ایک شہری کی ہلاکت کے بعد پیدا شدہ کشیدگی کے پیش نظر تاحال کرفیو جاری ہے۔

علامتی تصویر
author img

By

Published : May 17, 2019, 3:59 PM IST

انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ فی الوقت کرفیو میں کوئی ڈھیل نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ قصبہ میں مجموعی صورتحال پُرامن ہے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پورے ضلع ڈوڈہ میں موبائل انٹرنیٹ خدمات دوسرے دن بھی منقطع رکھی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ خدمات کسی بھی طرح کی شرانگیز افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے لئے بند رکھی گئی ہیں۔

دریں اثنا سناتن دھرم سبھا بھدرواہ نے پریہار برادران اور آر ایس ایس لیڈر چندر کانت شرما اور ان کے محافظ کی ہلاکت کے خلاف جمعہ کو ڈوڈہ، کشتواڑ اور بھدرواہ میں ہڑتال کی کال دی تھی۔

سناتن دھرم سبھا کا بھدرواہ واقعہ کے حوالے سے کہنا تھا کہ اس واقعے کے خلاف احتجاج کرنے والوں نے ایک مخصوص طبقے کے املاک کو نقصان پہنچایا اور توڑ پھوڑ کی۔

دوسری جانب 'اک جٹ جموں' نامی تنظیم کے صدر انکر شرما نے سناتن دھرم سبھا کی طرف سے دی گئی ہڑتال کال کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق قصبہ کشتواڑ میں جمعہ کو سناتن دھرم سبھا کی کال پر جزوی ہڑتال رہی جس دوران دکانیں بند رہیں تاہم سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جاری رہی۔ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں کام کاج حسب معمول جاری رہا۔


فرقہ وارانہ فسادات کے لئے حساس بھدرواہ قصبہ میں مبینہ گئو رکشکوں نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات کے درمیان پچاس سالہ نعیم احمد شاہ ساکنہ قلعہ محلہ کو گولیوں کا نشانہ بناکر ابدی نیند سلادیا جس کے بعد قصبہ میں کشیدگی پھیل گئی۔

انتظامیہ نے پیدا شدہ کشیدہ صورتحال پر قابو پانے کے لئے قصبہ میں کرفیو نافذ کرکے ریاستی پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری نفری کے ساتھ ساتھ فوج بھی تعینات کی۔ نزدیکی اضلاع بشمول جموں سے بھی فورسز کی نفری طلب کرکے قصبے میں تعینات کی گئی۔

شہری کی ہلاکت کے واقعہ کے خلاف قصبہ بھدرواہ میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے جمعرات کی صبح شدید احتجاجی مظاہرے کئے۔

مشتعل مظاہرین نے پولیس تھانہ بھدرواہ پر پتھرائو کیا جبکہ پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے۔

مشتعل مظاہرین نے دو سہ پہیہ اور ایک دو پہیہ گاڑی کو آگ لگادی۔ اس کے علاوہ متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔
ضلع مجسٹریٹ ڈوڈہ ڈاکٹر ڈائفوڈ ساگر نے کہا کہ بھدرواہ قصبے میں شہری کے قتل میں ملوث افراد کے خلاف سخت سے کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقات اور ملوثین کے خلاف کارروائی میں کوئی لاپرواہی نہیں برتی جائے گی۔

ڈاکٹر ڈائفوڈ جو جمعرات کی علی الصبح سے بھدرواہ میں خیمہ زن ہیں، نے بتایا 'میں لوگوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ قتل کے اس واقعہ میں کوئی بھی فرقہ وارانہ پہلو شامل نہیں ہے۔ مجرم مجرم ہوتا ہے۔ تحقیقات میں کوئی لاپرواہی نہیں برتی جائے گی۔ ملوثین کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی'۔

ایس ایس پی ڈوڈہ شبیر ملک نے یو این آئی کو بتایا کہ واقعہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ ایک اور سیکورٹی عہدیدار نے بتایا کہ شہری کی ہلاکت کے سلسلے میں اب تک آٹھ افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور سینئر کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے واقعہ کی مجسٹریل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا 'میں نے ضلع مجسٹریٹ سے کہا ہے کہ واقعہ کی مجسٹریل انکوائری کی جائے'۔

آزاد نے اس لرزہ خیز قتل میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق فوری اور قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے لوگوں سے امن وامان اور بھائی چارہ بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے۔

اس دوران وزیر اعظم دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے واقعہ کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا 'بھدرواہ میں بدقسمت واقعہ پیش آنے کے بعد کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔
اشتعال دلانے کے بجائے صبر و تحمل کی ضرورت ہے۔ ہم ضلع و ریاستی انتظامیہ بشمول اعلیٰ پولیس افسروں کے مسلسل رابطے میں ہیں۔ گورنر ستیہ پال ملک سے بھی فون پر بات کی'۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے قتل میں ملوث افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے اور قتل کرنے کی قطعی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ اس واقعہ میں ملوث شرپسندوں کو قرار واقعی سزا دی جانی چاہئے۔

انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ فی الوقت کرفیو میں کوئی ڈھیل نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ قصبہ میں مجموعی صورتحال پُرامن ہے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پورے ضلع ڈوڈہ میں موبائل انٹرنیٹ خدمات دوسرے دن بھی منقطع رکھی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ خدمات کسی بھی طرح کی شرانگیز افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے لئے بند رکھی گئی ہیں۔

دریں اثنا سناتن دھرم سبھا بھدرواہ نے پریہار برادران اور آر ایس ایس لیڈر چندر کانت شرما اور ان کے محافظ کی ہلاکت کے خلاف جمعہ کو ڈوڈہ، کشتواڑ اور بھدرواہ میں ہڑتال کی کال دی تھی۔

سناتن دھرم سبھا کا بھدرواہ واقعہ کے حوالے سے کہنا تھا کہ اس واقعے کے خلاف احتجاج کرنے والوں نے ایک مخصوص طبقے کے املاک کو نقصان پہنچایا اور توڑ پھوڑ کی۔

دوسری جانب 'اک جٹ جموں' نامی تنظیم کے صدر انکر شرما نے سناتن دھرم سبھا کی طرف سے دی گئی ہڑتال کال کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق قصبہ کشتواڑ میں جمعہ کو سناتن دھرم سبھا کی کال پر جزوی ہڑتال رہی جس دوران دکانیں بند رہیں تاہم سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جاری رہی۔ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں کام کاج حسب معمول جاری رہا۔


فرقہ وارانہ فسادات کے لئے حساس بھدرواہ قصبہ میں مبینہ گئو رکشکوں نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات کے درمیان پچاس سالہ نعیم احمد شاہ ساکنہ قلعہ محلہ کو گولیوں کا نشانہ بناکر ابدی نیند سلادیا جس کے بعد قصبہ میں کشیدگی پھیل گئی۔

انتظامیہ نے پیدا شدہ کشیدہ صورتحال پر قابو پانے کے لئے قصبہ میں کرفیو نافذ کرکے ریاستی پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری نفری کے ساتھ ساتھ فوج بھی تعینات کی۔ نزدیکی اضلاع بشمول جموں سے بھی فورسز کی نفری طلب کرکے قصبے میں تعینات کی گئی۔

شہری کی ہلاکت کے واقعہ کے خلاف قصبہ بھدرواہ میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے جمعرات کی صبح شدید احتجاجی مظاہرے کئے۔

مشتعل مظاہرین نے پولیس تھانہ بھدرواہ پر پتھرائو کیا جبکہ پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے۔

مشتعل مظاہرین نے دو سہ پہیہ اور ایک دو پہیہ گاڑی کو آگ لگادی۔ اس کے علاوہ متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔
ضلع مجسٹریٹ ڈوڈہ ڈاکٹر ڈائفوڈ ساگر نے کہا کہ بھدرواہ قصبے میں شہری کے قتل میں ملوث افراد کے خلاف سخت سے کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقات اور ملوثین کے خلاف کارروائی میں کوئی لاپرواہی نہیں برتی جائے گی۔

ڈاکٹر ڈائفوڈ جو جمعرات کی علی الصبح سے بھدرواہ میں خیمہ زن ہیں، نے بتایا 'میں لوگوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ قتل کے اس واقعہ میں کوئی بھی فرقہ وارانہ پہلو شامل نہیں ہے۔ مجرم مجرم ہوتا ہے۔ تحقیقات میں کوئی لاپرواہی نہیں برتی جائے گی۔ ملوثین کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی'۔

ایس ایس پی ڈوڈہ شبیر ملک نے یو این آئی کو بتایا کہ واقعہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ ایک اور سیکورٹی عہدیدار نے بتایا کہ شہری کی ہلاکت کے سلسلے میں اب تک آٹھ افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور سینئر کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے واقعہ کی مجسٹریل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا 'میں نے ضلع مجسٹریٹ سے کہا ہے کہ واقعہ کی مجسٹریل انکوائری کی جائے'۔

آزاد نے اس لرزہ خیز قتل میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق فوری اور قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے لوگوں سے امن وامان اور بھائی چارہ بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے۔

اس دوران وزیر اعظم دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے واقعہ کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا 'بھدرواہ میں بدقسمت واقعہ پیش آنے کے بعد کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔
اشتعال دلانے کے بجائے صبر و تحمل کی ضرورت ہے۔ ہم ضلع و ریاستی انتظامیہ بشمول اعلیٰ پولیس افسروں کے مسلسل رابطے میں ہیں۔ گورنر ستیہ پال ملک سے بھی فون پر بات کی'۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے قتل میں ملوث افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے اور قتل کرنے کی قطعی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ اس واقعہ میں ملوث شرپسندوں کو قرار واقعی سزا دی جانی چاہئے۔

Intro:Body:

imran


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.