شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سوپور قصبے میں گذشتہ روز عسکریت پسندوں کی جانب سے سی آر پی ایف کی ناکہ پارٹی پر حملے میں ایک سی پی ایف جوان اور ایک عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔
اس حملے کے بعد سرینگر کے ہلاک ہونے والے شہری کے لواحقین نے الزام عائد کیا کہ انہیں سی آر پی ایف نے گاڑی سے نیچے اتار کر ہلاک کردیا۔ تاہم پولیس نے بھی اس کی بدھ کو ہی تردید کر دی تھی۔
سرینگر کے زینہ کوٹ ایچ ایم ٹی علاقے کے رہائشی بشیر احمد خان سوپور قصبے کے نواحی علاقے میں اس وقت ہلاک ہوگئے جب مشتبہ عسکریت پسندوں نے سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کی ناکہ پارٹی پر حملہ کیا جس کے بعد وہاں گولیوں کا تبادلہ ہوا تھا۔
اے ڈی جی سنٹرل ریزرو پولیس فورس ذوالفقار حسن نے کہا کہ سی آر پی ایف پر یہ الزام کے عام شہری کو گاڑی سے اتار کر گولی ماری گئی، بے بنیاد اور جھوٹے الزامات ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے ہی عام شہری کی ہلاکت ہوئی ہے۔
ذوالفقار حسن نے کہا کہ ' یہ بہت افسوس ناک واقعہ تھا کہ بشیر احمد نامی شہری عسکریت پسندوں کی فائرنگ میں ہلاک ہوگیا ۔ میرے خیال میں چند لوگوں نے یہ کہہ کر اسے معاملے کو دوسرا رخ دینے کی کوشش کی ہے کہ سی آر پی ایف نے ہلاک شدہ شہری کو گاڑی سے باہر لے جا کر گولی مار دی۔ یہ سراسر غلط ہے ۔'
سرینگر کے مضافات ہمہامہ میں سوپور حملے میں ہلاک شدہ سی آر پی ایف اہلکار کو خراج عقیدت پیش کرنے کی تقریب کے بعد سی آر پی ایف کے ایڈیشینل ڈائریکٹر جنرل ذوالفقار حسن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس حملے میں شہری کی ہلاکت کے ذمہ دار عسکریت پسند ہیں۔
انہوں کہا کہ کچھ لوگ غلط انداز سے اس حادثے پر بیان بازی کر رہے ہیں اور سی آر پی ایف اہلکاروں کو ہلاکت کے ذمہ دار ٹھہراتے ہیں جو بالکل حقیقت پر مبنی نہیں ہے-
انہوں نے کہا کہ وہ خود جائے واقع پر گئے تھے اور تمام زاویوں اور ٹیکنیکل بنیادوں پر فائرنگ کے واقعے کا مشاہدہ کیا جس سے صاف معلوم ہوا کہ عسکریت پسندوں کی گولی سے ہی شہری ہلاک ہوا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بدھ کو سرینگر کے ایچ ایم ٹی علاقے کے معمر شہری بشیر احمد خان سوپور حملے کے دوران ہلاک ہوئے تھے، جبکہ ایک سی آر پی ایف اہلکار بھی اس حملے میں ہلاک ہوا تھا اور دیگر تین اہلکار زخمی ہوئے تھے-