شہلا رشید نے وادی کشمیر کے حالات کے تعلق سے لکھا تھا کہ ' فوج رات کے اندھیرے میں گھروں میں داخل ہوتی ہے، لڑکوں کو حراست میں لیتی ہے، گھروں میں توڑ پھوڑ کرتی ہیں اور کھانے پینے کی اشیا کو بھی ضائع کر دیتی ہیں'۔
شہلا رشید نے شوپیاں میں پیش آنے والے ہولناک واقعے کے بارے میں کہا کہ 'بھارتی فوج نے چار کشمیری نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ تشدد کے دوران مائیک بھی ساتھ رکھا اور تکلیف سےکراہتے نوجوانوں کی چیخیں اسپیکر پر پورے علاقے میں گونجتے رہے'۔
انہوں نے مزید کہا 'شوپیاں کے آرمی کیمپ میں چار نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کی چیخیں پورے علاقے میں سنی گئیں۔ بھارتی فورسز کے اقدامات سے پورے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا ہے'۔
شہلا رشید نے مزید لکھا کہ وادی میں اشیائے خورد و نوش کی شدید قلت پیدا ہوچکی ہے، بچوں کو خوراک میسر ہے نہ بیماروں کیلئے ادویات'۔
سپریم کورٹ کے وکیل الکھ آلوک شریواستو نے شہلا رشید کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کے انہیں گرفتار کرنے کی درخواست کی ہے۔ شہلا رشید پر بھارتی فوج اور حکومت کے خلاف غلط خبریں پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔
واضح رہے کہ 5 اگست کو جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد وادی کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ، براڈ بینڈ، کیبل ٹیلی ویژن اور تمام مواصلاتی رابطے کو بند کر دیا گیا تھا۔