ETV Bharat / state

'کشمیری سیاسی قیدیوں کی زندگی کو شدید خطرات لاحق'

author img

By

Published : Apr 26, 2021, 9:38 PM IST

میرواعظ مولوی عمر فاروق کی قیادت والی حریت کانفرنس نے ملک کے مختلف جیلوں میں برسہا برس سے مقید کشمیری سیاسی نظر بندوں کی صحت و سلامتی پر موصولہ اطلاعات کے تناظر میں شدید فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ کووڈ 19 کی تازہ قہر انگیز لہر کے سبب ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

میرواعظ مولوی عمر فاروق
میرواعظ مولوی عمر فاروق

یہاں جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فیملی ذرائع کے مطابق جیلوں اور قید خانوں میں نا مکتفی سہولیات کے فقدان کے سبب بیشتر قیدیوں کی صحت متاثر ہو گئی ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ تہاڑ جیل میں مقید ایڈوکیٹ شاہد الاسلام جو خاندانی ذرائع کے مطابق سخت بیمار ہیں اور شدید بخار کے ساتھ ان میں کووڈ 19 کی علامات پائی جا رہی ہیں لیکن افسوس ہے کہ حکام نہ تو موصوف کا ٹیسٹ کروا رہے ہیں اور نہ ہی انہیں ہسپتال بھیجا جا رہا ہے۔

بیان میں حریت نے الزام لگایا ہے کہ سیاسی قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جا رہا ہے جو حد درجہ تشویشناک ہے ۔

اس میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی محافظ تنظیموں کی اس ضمن میں مسلسل خاموشی کے سبب حکام قیدیوں کے خلاف اس طرح کی بے حسی اور غیر انسانی رویے کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسی طرح کی بے رخی کا مظاہرہ تہاڑ جیل میں مقید محمد ایاز اکبر کےساتھ بھی کیا جا رہا ہے کہ گذشتہ تین سالوں سے مہلک مرض کینسر میں مبتلا اپنی اہلیہ کو دیکھنے کے لئے بار بار اپیلوں کے باوجود انہیں ایک دن کے لئے بھی رہا نہیں کیا گیا یہاں تک کہ گذشتہ دنوں ان کی اہلیہ نے زندگی کی آخری سانسیں اور موت کو گلے لگا لیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بڑا المیہ اور دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ جموں و کشمیر کے بیشتر سیاسی رہنمائوں، نوجوانوں، سول سوسائٹی کے معزز ارکان یہاں تک کہ کئی خاتون سیاسی رہنمائوں کو برسہا برس سے ان پر بغیر مقدمہ چلائے اور عدالت میں پیش کئے بغیر قید و بند کی زندگی گزارنے پر مجبور کئے گئے ہیں۔

حریت کانفرنس نے کہا کہ سیاسی رہنمائوں میں محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام، الطاف احمد شاہ، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، محمد اشرف صحرائی، ظہور احمد، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، سید شاہد یوسف، سید شکیل احمد، فاروق احمد ڈار، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین وغیرہ سمیت کشمیر اور کشمیر سے باہر مختلف جیلوں اور قید خانوں جن میں تہاڑ جیل، کوٹ بھلوال جیل، جودھ پور جیل، آگرہ جیل، امپھلا جیل، ہریانہ جیل وغیرہ شامل ہیں میں کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور کئے گئے ہیں۔

حریت کانفرس نے عالمی انسانی حقوق کی مستند تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشیا واچ اور دیگر موقر تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ اس حوالے سے اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے اس ضمن میں اپنا فریضہ انجام دیں۔

حریت نے ایک بار پھر حکام پر زور دیا ہے کہ جیلوں میں کووڈ 19 کے پھیلائو کے سبب ان تمام سیاسی رہنمائوں، نوجوانوں اور دیگر قیدیوں کو فوری طور رہا کیا جانا چاہئے۔

بیان میں ماہ رمضان کے مقدس ایام میں بھی حریت چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمرفاروق کی گذشتہ 21 ماہ سے مسلسل 'غیر قانونی' اور 'غیر اخلاقی' نظر بندی کو کشمیری عوام کے جذبات اور احساسات کو دانستہ طور پر، مجروح کیا جا رہا ہے جو انتہائی قابل مذمت ہے۔

یہاں جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فیملی ذرائع کے مطابق جیلوں اور قید خانوں میں نا مکتفی سہولیات کے فقدان کے سبب بیشتر قیدیوں کی صحت متاثر ہو گئی ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ تہاڑ جیل میں مقید ایڈوکیٹ شاہد الاسلام جو خاندانی ذرائع کے مطابق سخت بیمار ہیں اور شدید بخار کے ساتھ ان میں کووڈ 19 کی علامات پائی جا رہی ہیں لیکن افسوس ہے کہ حکام نہ تو موصوف کا ٹیسٹ کروا رہے ہیں اور نہ ہی انہیں ہسپتال بھیجا جا رہا ہے۔

بیان میں حریت نے الزام لگایا ہے کہ سیاسی قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جا رہا ہے جو حد درجہ تشویشناک ہے ۔

اس میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی محافظ تنظیموں کی اس ضمن میں مسلسل خاموشی کے سبب حکام قیدیوں کے خلاف اس طرح کی بے حسی اور غیر انسانی رویے کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسی طرح کی بے رخی کا مظاہرہ تہاڑ جیل میں مقید محمد ایاز اکبر کےساتھ بھی کیا جا رہا ہے کہ گذشتہ تین سالوں سے مہلک مرض کینسر میں مبتلا اپنی اہلیہ کو دیکھنے کے لئے بار بار اپیلوں کے باوجود انہیں ایک دن کے لئے بھی رہا نہیں کیا گیا یہاں تک کہ گذشتہ دنوں ان کی اہلیہ نے زندگی کی آخری سانسیں اور موت کو گلے لگا لیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بڑا المیہ اور دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ جموں و کشمیر کے بیشتر سیاسی رہنمائوں، نوجوانوں، سول سوسائٹی کے معزز ارکان یہاں تک کہ کئی خاتون سیاسی رہنمائوں کو برسہا برس سے ان پر بغیر مقدمہ چلائے اور عدالت میں پیش کئے بغیر قید و بند کی زندگی گزارنے پر مجبور کئے گئے ہیں۔

حریت کانفرنس نے کہا کہ سیاسی رہنمائوں میں محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام، الطاف احمد شاہ، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، محمد اشرف صحرائی، ظہور احمد، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، سید شاہد یوسف، سید شکیل احمد، فاروق احمد ڈار، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین وغیرہ سمیت کشمیر اور کشمیر سے باہر مختلف جیلوں اور قید خانوں جن میں تہاڑ جیل، کوٹ بھلوال جیل، جودھ پور جیل، آگرہ جیل، امپھلا جیل، ہریانہ جیل وغیرہ شامل ہیں میں کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور کئے گئے ہیں۔

حریت کانفرس نے عالمی انسانی حقوق کی مستند تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشیا واچ اور دیگر موقر تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ اس حوالے سے اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے اس ضمن میں اپنا فریضہ انجام دیں۔

حریت نے ایک بار پھر حکام پر زور دیا ہے کہ جیلوں میں کووڈ 19 کے پھیلائو کے سبب ان تمام سیاسی رہنمائوں، نوجوانوں اور دیگر قیدیوں کو فوری طور رہا کیا جانا چاہئے۔

بیان میں ماہ رمضان کے مقدس ایام میں بھی حریت چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمرفاروق کی گذشتہ 21 ماہ سے مسلسل 'غیر قانونی' اور 'غیر اخلاقی' نظر بندی کو کشمیری عوام کے جذبات اور احساسات کو دانستہ طور پر، مجروح کیا جا رہا ہے جو انتہائی قابل مذمت ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.