جموں وکشمیر میں کوروناوائرس سے متاثرین کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر اور قرنطینہ اور آئسولیشن نظام کے قواعد و ضوابط میں انتظامیہ نے طبی ماہرین کے صلاح و مشورے کے بعد کچھ تبدیلی عمل میں لائی ہیں ۔
نئے قواعد وضوابط کے مطابق جن کووڈ متاثرہ مریضوں میں کوئی علامت ظاہر نہ ہوں اور وہ دوسری کسی بیماری میں مبتلا نہ ہوں وہ سرکاری قرنطینہ مراکز کے بجائے اب علاقے کے نوڈل افسر کی نگرانی میں اپنے ہی گھر میں 14دن تک علحیدہ رہ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
کورونا وائرس: جموں و کشمیر میں اُنیس ہزار کا ہندسہ عبور
محکمہ صحت کی جانب سے ان نئے قواعد و ضوابط کی رو کچھ شرائط کے ساتھ متاثرہ مریض اپنےگھر میں قرنطینہ میں رہ سکتا ہے۔اگر متاثرہ کے گھر میں الگ کمرے کے ساتھ علحیدہ غسل خانے کی سہولیت میسر ہو ۔
قرنطینہ کے نئے ضوابط کے مطابق مریض کو ایک آکسی میڑ بھی دیا جائے گا۔تاکہ وہ جسم میں آکسیجن کی مقدار پر نظر رکھ سکےاور خدا نخواستہ خون میں آکسیجن کی کمی کی صورت انہیں فورا اہسپتال منتقل کیا جاسکے۔جبکہ ایسے متاثرین کے گھروں کے مرکزی گیٹ پر ایک پوسٹر بھی چسپان کیا جائے گا ۔جس میں لکھا ہوگا کہ اس گھر میں کووڈ مریض موجود ہے اور یہاں اندر آنے کی اجازت نہیں ہے۔
حکومت کی جانب سے کووڈ ضوابط میں اس لئے ترمیم عمل میں لائی گئی کیونکہ بنا علامت کے مریض 14دن قرنطینہ مراکز میں منتقلی کے ڈر سے ٹیسٹ کرنے سے کتراتے تھے۔
ادھر دوسری جانب واضح کئے گئے نئے قواعد کے تحت بڑے اہسپتالوں پر کووڈ مریضوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ریفرل نظام میں بھی کچھ حد تک تبدیلی عمل میں لائی گئی ہے۔جس میں کم علامت یا بنا علامت والے مریضوں کو ضلع اور سب ضلع کے کووڈ لیول تھری اہسپتالوں میں ہی داخل کیا جائے گا۔ جبکہ ایمرجنسی مریضوں کو ہی کووڈ لیول ون اہسپتالوں میں داخل کیا جائے گا۔
قابل ذکر ہے سکمز صورہ، سکمزبمنہ ،ایس ایم ایچ ایس سرینگر اور سی ڈی اہسپتال کو کووڈ لیول ون اہسپتالوں کے زمرے میں رکھا گیا ہے ۔
جموں وکشمیر خاص کر کشمیر وادی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کروناوائرس کے متاثرین اور مہلوکین کی تعداد میں ہوش ربا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔اس دوران 24گھنٹوں کے دوران وادی میں مزید 11افراد کی موت کروناوائرس کے مہلک بیماری سے ہوئی ہے۔جس کے ساتھ ہی مہلوکین کی تعداد 350 تک پہچ چکی ہے۔
وہیں وائرس متاثرین کی مجموعی تعداد 19000سے تجاوز کر کے 19419تک جا پہنچی ہے۔جس میں 11322مریض اس جان لیوا وائرس کو شکست دے کر صحت یاب بھی ہوچکے ہیں ۔