ETV Bharat / state

شہلا رشید کو گرفتاری سے عبوری راحت

دہلی کے پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے جے این یو طلبا یونین کی سابق نائب صدر اور جموں و کشمیر پیپلز مومنٹ کی رہنما شہلا رشید کو گرفتاری سے عبوری راحت دے دی ہے۔

شہلا رشید کو گرفتاری سے عبوری راحت
author img

By

Published : Sep 10, 2019, 12:00 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 2:41 AM IST

شہلا رشید کے خلاف دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے ملک دشمنی کے الزام میں کیس درج کیا ہے۔شہلا نے جنوبی کشمیر میں فوج کے ہاتھوں مقامی نوجوانوں کا ٹارچر کئے جانے سے متعلق ایک بیان ٹویٹر پر شائع کیا تھا۔

شہلا رشید کو گرفتاری سے عبوری راحت
شہلا رشید کو گرفتاری سے عبوری راحت

شہلا نے اپنے ٹوئیٹ میں لکھا کہ ''میڈیا میں موجود تمام دوستوں کو ایک پیغام ہے 'میں اپنے ملک سے بغاوت کے معاملے یا ٹویٹس پر کوئی انٹرویو نہیں دوں گی کیونکہ میں نے جو کچھ کہنا تھا اسے کہا ہے۔ اب آپ کا کام ہے کہ آپ کشمیر جا کر روپورٹ کریں''۔

شہلا رشید کو گرفتاری سے عبوری راحت
شہلا رشید کو گرفتاری سے عبوری راحت

پٹیالہ ہاؤس عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج پون کمار جین نے شہلا کی گرفتاری پر عارضی روک لگا دی ہے۔

اانہوں نے اپنے حکم نامے میں لکھا کہ : "میرا خیال ہے کہ اس معاملے کی تفصیل سے تحقیقات کی ضرورت ہے۔''
انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں اگلی سماعت پانچ نومبر کو ہوگی تب تک شہلا کی گرفتاری پر روک لگادی ہے۔

تاہم ، جج پون کمار جین نے شہلا رشید کو ہدایت دی ہے وہ تفتیشی افسر کے ساتھ تعاون کریں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل شہلا رشید نے دعویٰ کیا کہ ' جموں و کشمیر میں پولیس کو کوئی اختیار نہیں ہے اور شوپیاں میں بھارتی فوج نے چار کشمیری نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔'

دہلی پولیس نے کہا ہے کہ شہلا رشید نے ملک دشمنی اور غداری کا ارتکاب کیا ہے چناچہ ان کے خلاف مختلف دفعات کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔
شہلا رشید نے یہ تبصرہ گزشتہ ماہ، کشمیر میں چند ایام گزارنے کے بعد، نئی دہلی میں کیا تھا اور نقطہ وار انداز سے کشمیر کی زمینی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ وہاں عام لوگ ظلم و ستم کا شکار ہورہے ہیں۔
فوج اور مقامی حکام نے انکے الزامات کو مسترد کردیا۔

شہلا رشید نے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'بھارتی فوج کو منصفانہ اور غیر جانبدارانہ طور پر جانچ کرنے دیا جائے اور جن واقعات کے بارے میں، میں نے ٹویٹ کیا ہے۔ میں ان کی تفصیلات پیش کرنے کے لیے تیار ہوں۔'

شہلا رشید نے کہا تھا کہ 'میں بھارتی فوج کے سامنے تمام واقعات کے بارے میں تفصیلات پیش کرنے کے لیے تیار ہوں لیکن اس معاملے میں جو لوگ خاطی قرار پائے گئے اور میں نے جو بھی کہا وہ صحیح ثابت ہوا تو بھارتی فوج کو یہ یقین دلانا ہوگا کہ ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔'

شہلا رشید نے شوپیاں میں پیش آنے والے واقعے کے بارے میں کہا تھا کہ 'بھارتی فوج نے چار کشمیری نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ تشدد کے دوران ان نوجوانون کے سامنے مائک رکھی گئی اور تکلیف سےکراہتے نوجوانوں کی چیخیں لاؤڈ اسپیکر پر پورے علاقے میں گونجتی رہیں'۔

فوج نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی۔ ایک فوجی ترجمان نے کہا کہ فوج عسکریت مخالف کارروائیوں کے دوران عام لوگوں کے تحفظ کا خیال رکھتی ہے اور انسانی حقوق کی پاسداری کے حوالے سے فوج کا ریکارڈ بہت صاف ہے۔


شہلا رشید کے الزامات کے بعد کئی بین الاقوامی میڈیا اداروں نے بھی کشمیر میں شبانہ چھاپوں کے دوران نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات رپورٹ کئے تاہم فوج نے ان رپورٹس کی تردید کی۔

شہلا رشید کے خلاف دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے ملک دشمنی کے الزام میں کیس درج کیا ہے۔شہلا نے جنوبی کشمیر میں فوج کے ہاتھوں مقامی نوجوانوں کا ٹارچر کئے جانے سے متعلق ایک بیان ٹویٹر پر شائع کیا تھا۔

شہلا رشید کو گرفتاری سے عبوری راحت
شہلا رشید کو گرفتاری سے عبوری راحت

شہلا نے اپنے ٹوئیٹ میں لکھا کہ ''میڈیا میں موجود تمام دوستوں کو ایک پیغام ہے 'میں اپنے ملک سے بغاوت کے معاملے یا ٹویٹس پر کوئی انٹرویو نہیں دوں گی کیونکہ میں نے جو کچھ کہنا تھا اسے کہا ہے۔ اب آپ کا کام ہے کہ آپ کشمیر جا کر روپورٹ کریں''۔

شہلا رشید کو گرفتاری سے عبوری راحت
شہلا رشید کو گرفتاری سے عبوری راحت

پٹیالہ ہاؤس عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج پون کمار جین نے شہلا کی گرفتاری پر عارضی روک لگا دی ہے۔

اانہوں نے اپنے حکم نامے میں لکھا کہ : "میرا خیال ہے کہ اس معاملے کی تفصیل سے تحقیقات کی ضرورت ہے۔''
انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں اگلی سماعت پانچ نومبر کو ہوگی تب تک شہلا کی گرفتاری پر روک لگادی ہے۔

تاہم ، جج پون کمار جین نے شہلا رشید کو ہدایت دی ہے وہ تفتیشی افسر کے ساتھ تعاون کریں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل شہلا رشید نے دعویٰ کیا کہ ' جموں و کشمیر میں پولیس کو کوئی اختیار نہیں ہے اور شوپیاں میں بھارتی فوج نے چار کشمیری نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔'

دہلی پولیس نے کہا ہے کہ شہلا رشید نے ملک دشمنی اور غداری کا ارتکاب کیا ہے چناچہ ان کے خلاف مختلف دفعات کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔
شہلا رشید نے یہ تبصرہ گزشتہ ماہ، کشمیر میں چند ایام گزارنے کے بعد، نئی دہلی میں کیا تھا اور نقطہ وار انداز سے کشمیر کی زمینی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ وہاں عام لوگ ظلم و ستم کا شکار ہورہے ہیں۔
فوج اور مقامی حکام نے انکے الزامات کو مسترد کردیا۔

شہلا رشید نے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'بھارتی فوج کو منصفانہ اور غیر جانبدارانہ طور پر جانچ کرنے دیا جائے اور جن واقعات کے بارے میں، میں نے ٹویٹ کیا ہے۔ میں ان کی تفصیلات پیش کرنے کے لیے تیار ہوں۔'

شہلا رشید نے کہا تھا کہ 'میں بھارتی فوج کے سامنے تمام واقعات کے بارے میں تفصیلات پیش کرنے کے لیے تیار ہوں لیکن اس معاملے میں جو لوگ خاطی قرار پائے گئے اور میں نے جو بھی کہا وہ صحیح ثابت ہوا تو بھارتی فوج کو یہ یقین دلانا ہوگا کہ ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔'

شہلا رشید نے شوپیاں میں پیش آنے والے واقعے کے بارے میں کہا تھا کہ 'بھارتی فوج نے چار کشمیری نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ تشدد کے دوران ان نوجوانون کے سامنے مائک رکھی گئی اور تکلیف سےکراہتے نوجوانوں کی چیخیں لاؤڈ اسپیکر پر پورے علاقے میں گونجتی رہیں'۔

فوج نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی۔ ایک فوجی ترجمان نے کہا کہ فوج عسکریت مخالف کارروائیوں کے دوران عام لوگوں کے تحفظ کا خیال رکھتی ہے اور انسانی حقوق کی پاسداری کے حوالے سے فوج کا ریکارڈ بہت صاف ہے۔


شہلا رشید کے الزامات کے بعد کئی بین الاقوامی میڈیا اداروں نے بھی کشمیر میں شبانہ چھاپوں کے دوران نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات رپورٹ کئے تاہم فوج نے ان رپورٹس کی تردید کی۔

Intro:Body:

vfsdfcsd vxcsdfvsd



Conclusion:
Last Updated : Sep 30, 2019, 2:41 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.