لاک ڈاؤن سے جہاں وادی کشمیر میں ہر طبقہ پریشان ہے وہیں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے اور دکاندار بہت ہی زیادہ بد حالی کے شکار ہیں۔
جنوبی کشمیر کے مین ٹاون ترال کا رہنے والا غلام رسول بس اسٹینڈ ترال میں ایک چھوٹی سی دکان پر سبزیاں فروخت کرکے اپنا اور اپنے عیال کا پیٹ پال رہا تھا، تاہم امسال مارچ کی ابتدا میں ترال انتظامیہ کی طرف سے شروع کی گئی انہدامی مہم میں اس کی دکان مسمار کردی گئی ،جس کے بعد غلام رسول نے ریہڑی پر سبزیاں فروخت کرنا شروع کردی لیکن بدقسمتی سے وادی میں لاک ڈاون ہوگیا اور غلام رسول مرتا کیا نہ کرتا کے مصداق اب گاؤں گاؤں سبزیاں فروخت کر رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے اسے ترال کے چھترگام گاؤں میں سبزیاں فروخت کرتے ہوئے دیکھا تو غلام رسول نے اپنی آپ بیتی سنائی۔
یہ بھی پڑھیں
اننت ناگ: مٹن علاقہ بھائی چارے کی مثال
غلام رسول کے مطابق پہلے انہدامی مہم اور بعد میں لاک ڈاون کی وجہ سے اسے زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، حالات فاقہ کشی پر پہنچ گئی جس کے بعد گاؤں گاؤں سبزیاں فروخت کرنے کی ہمت کی تاکہ اپنے اہل وعیال کی صحیح طرح سے کفالت کرسکے، اب وہ سبزیاں فروخت کرکے بچوں کے اسکول کی فیس ودیگر انتظامات کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے مزہد کہا کہ لاک ڈاون کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ کو پسماندہ طبقوں کی بہیبودی کے لیے اقدامات کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ سب ضلع ترال کے بس اسٹینڈ میں مارچ کے پہلے ہفتے میں انہدامی مہم کے دوران پچاس سے زائد دکانات مہندم کیے گیے تھے تاہم بازآبادکاری کے حوالے سے کوئی پروگرام نہیں چلایا گیا جس پر مقامی دکاندار سراپا احتجاج ہیں۔