ETV Bharat / state

کشمیر: مسلسل انٹرنیٹ بند ہونے سے 'شکایتی سیل' عضو معطل

author img

By

Published : Jan 2, 2020, 7:30 PM IST

وادی کشمیر میں تمام طرح کی انٹرنیٹ سہولیات اور جموں میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کی مسلسل معطلی کی وجہ سے حکومت کی طرف سے قائم کردہ 'شکایتی سیل' عضو معطل بن کے رہ گئی ہے جس کے نتیجے میں لوگ اپنی شکایات ارباب اقتدار کی نوٹس میں لانے کے لبے پریشاں اور سرگرداں ہیں۔

کشمیر: انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی سے 'شکایتی سیل' عضو معطل
کشمیر: انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی سے 'شکایتی سیل' عضو معطل


بتادیں کہ سابقہ ریاست جموں و کشمیر میں حکومت کی طرف سے قائم کردہ شکایتی سیل انتہائی متحرک اور فعال تھی اور یہ سیل ہر ہفتے موصولہ شکایات اور حل شدہ شکایات کی فہرست باقاعدہ طور پر منظرعام پر لایا کرتی تھی لیکن پانچ اگست سے یہ شکایتی سیل مسلسل غیر متحرک ہے۔


حکومت کی طرف سے قائم کردہ شکایتی سیل کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پیجوں کا جائزہ لیا تو دیکھا کہ شکایتی سیل کے ٹویٹر کھاتے پر آخری ٹویٹ سال گزشتہ کے ماہ اگست کی 2 تاریخ کو کی گئی ہے اور فیس بک پر آخری پوسٹ 11 جولائی 2019 کو درج ہوئی ہے۔

یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے جب جمعرات کے روز سرکاری میڈیا سینٹر جاکر شکایتی سیل کی ویب سائٹ کھولنے کی کوشش کی تو سائٹ کھلنے میں نہ صرف کافی وقت لگا بلکہ اس پر درج فون نمبرات پر جب اپنے دفتر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو کسی نے فون اٹھانے کی زحمت گوارا نہیں کی۔

عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو کو بھی سابق گورنر ستیہ پال ملک کی طرح شکایتی سیل کا قیام عمل میں لاکر فون نمبرات جاری کرنے چاہئے تاکہ لوگ اپنی شکایات کو ارباب حل وعقد تک پہنچا سکیں۔

محمد یونس نامی ایک شہری نے یو این آئی اردو کے ساتھ شکایتی سیل کے غیر متحرک ہونے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا: 'مجھے ایک شکایت ارباب اقتدار کے گوش گذار کرنی تھی لیکن میں پریشان ہوں کہ کس طرح ان تک اپنی شکایت پہنچا سکوں کیونکہ انٹرنیٹ بند ہے اور اب کہاں جاکر شکایت درج کرنی ہے اس کے بارے میں کوئی جانکاری ہی نہیں ہے'۔

انہوں نے کہا کہ میں نے سابق گورنر کے دور میں کئی شکایات شکایتی سیل میں درج کیں جن کو بعد ازاں حل بھی کیا گیا۔
آئی سی اے آر نیٹ کے امتحان میں شرکت کرنے والی ایک خاتون امیدوار نے شکایتی سیل غیر متحرک ہونے سے پیش آئے مشکلات کی روداد بیان کرتے ہوئے کہا: 'ہمارا امتحانی سینٹر سری نگر کے بجائے جموں میں قائم کیا گیا ہے، موجودہ موسمی حالات اور ہوائی سفر کرایہ کی مہنگائی کے پیش نظر بیشتر امیدواروں نے امتحان میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اب ہم ارباب اقتدار کی نوٹس میں یہ معاملہ لانا چاہتے ہیں لیکن معلوم ہی نہیں ہے کہ کہاں جائیں گے اور کس طرح شکایت درج کریں گے'۔

قابل ذکر ہے کہ سال رواں میں ہی نولری پٹن کے طالب علم نے جب امتحانات کے دوران شکایتی سیل میں بجلی کی عدم دستیابی کی شکایت درج کی تو پہلے اس کے گھر پر جنریٹر نصب کیا گیا اور بعد ازاں بہت ہی کم وقت میں بجلی ترسیلی لائن اور 25 کے وی بجلی ٹرانسفارمر نصب کیا گیا اور بجلی کا موثر اور مستقل انتظام کیا گیا۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں شکایتی سیل کا قیام اہم ترین ضرورت ہے کیونکہ انٹرنیٹ کی معطلی سے سوشل میڈیا کے ذریعے معاملات و مسائل وشکایات ارباب اقتدار تک نہیں پہنچانے میں کوئی دوسری راہ کہیں نظر نہیں آرہی ہے۔


بتادیں کہ سابقہ ریاست جموں و کشمیر میں حکومت کی طرف سے قائم کردہ شکایتی سیل انتہائی متحرک اور فعال تھی اور یہ سیل ہر ہفتے موصولہ شکایات اور حل شدہ شکایات کی فہرست باقاعدہ طور پر منظرعام پر لایا کرتی تھی لیکن پانچ اگست سے یہ شکایتی سیل مسلسل غیر متحرک ہے۔


حکومت کی طرف سے قائم کردہ شکایتی سیل کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پیجوں کا جائزہ لیا تو دیکھا کہ شکایتی سیل کے ٹویٹر کھاتے پر آخری ٹویٹ سال گزشتہ کے ماہ اگست کی 2 تاریخ کو کی گئی ہے اور فیس بک پر آخری پوسٹ 11 جولائی 2019 کو درج ہوئی ہے۔

یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے جب جمعرات کے روز سرکاری میڈیا سینٹر جاکر شکایتی سیل کی ویب سائٹ کھولنے کی کوشش کی تو سائٹ کھلنے میں نہ صرف کافی وقت لگا بلکہ اس پر درج فون نمبرات پر جب اپنے دفتر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو کسی نے فون اٹھانے کی زحمت گوارا نہیں کی۔

عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو کو بھی سابق گورنر ستیہ پال ملک کی طرح شکایتی سیل کا قیام عمل میں لاکر فون نمبرات جاری کرنے چاہئے تاکہ لوگ اپنی شکایات کو ارباب حل وعقد تک پہنچا سکیں۔

محمد یونس نامی ایک شہری نے یو این آئی اردو کے ساتھ شکایتی سیل کے غیر متحرک ہونے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا: 'مجھے ایک شکایت ارباب اقتدار کے گوش گذار کرنی تھی لیکن میں پریشان ہوں کہ کس طرح ان تک اپنی شکایت پہنچا سکوں کیونکہ انٹرنیٹ بند ہے اور اب کہاں جاکر شکایت درج کرنی ہے اس کے بارے میں کوئی جانکاری ہی نہیں ہے'۔

انہوں نے کہا کہ میں نے سابق گورنر کے دور میں کئی شکایات شکایتی سیل میں درج کیں جن کو بعد ازاں حل بھی کیا گیا۔
آئی سی اے آر نیٹ کے امتحان میں شرکت کرنے والی ایک خاتون امیدوار نے شکایتی سیل غیر متحرک ہونے سے پیش آئے مشکلات کی روداد بیان کرتے ہوئے کہا: 'ہمارا امتحانی سینٹر سری نگر کے بجائے جموں میں قائم کیا گیا ہے، موجودہ موسمی حالات اور ہوائی سفر کرایہ کی مہنگائی کے پیش نظر بیشتر امیدواروں نے امتحان میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اب ہم ارباب اقتدار کی نوٹس میں یہ معاملہ لانا چاہتے ہیں لیکن معلوم ہی نہیں ہے کہ کہاں جائیں گے اور کس طرح شکایت درج کریں گے'۔

قابل ذکر ہے کہ سال رواں میں ہی نولری پٹن کے طالب علم نے جب امتحانات کے دوران شکایتی سیل میں بجلی کی عدم دستیابی کی شکایت درج کی تو پہلے اس کے گھر پر جنریٹر نصب کیا گیا اور بعد ازاں بہت ہی کم وقت میں بجلی ترسیلی لائن اور 25 کے وی بجلی ٹرانسفارمر نصب کیا گیا اور بجلی کا موثر اور مستقل انتظام کیا گیا۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں شکایتی سیل کا قیام اہم ترین ضرورت ہے کیونکہ انٹرنیٹ کی معطلی سے سوشل میڈیا کے ذریعے معاملات و مسائل وشکایات ارباب اقتدار تک نہیں پہنچانے میں کوئی دوسری راہ کہیں نظر نہیں آرہی ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.