ETV Bharat / state

Slaughter House In Pulwama ڈیڑھ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جانے والا سلاٹر ہاؤس تشنہ تکمیل

author img

By

Published : Jan 12, 2023, 9:51 PM IST

ضلع پلوامہ میں گزشتہ سال ڈیڑھ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جانے والا سلاٹر اؤس تشنہ تکمیل ہے۔اس سے عام لوگوں میں انتظامیہ کی عدم توجہی کو لے کر زبردست ناراضگی پائی جارہی ہے۔Slaughter House In Pulwama

ڈیڑھ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جانے والا سلاٹر اؤس تشنہ تکمیل
ڈیڑھ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جانے والا سلاٹر اؤس تشنہ تکمیل
ڈیڑھ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جانے والا سلاٹر اؤس تشنہ تکمیل

پلوامہ:جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں گزشتہ سال محمکہ بلدیات نے سلاٹر ہاؤس تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس کے لئے 2 کروڑروپے مختص کئے گئے تھے۔ تاہم ٹینڈرنگ کے بعد اس سلاٹر ہاؤس کو تقریبا 1.50کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جانا تھا۔ اگرچہ سلاٹر ہاؤس پر کام شروع کیا گیا۔ پلوامہ ضلع ترقیاتی کمشنر نے 26 مئی کو اس کا سنگ بنیاد بھی رکھا ۔اس پر کام شدومد سے شروع کیا گیا۔ تقریبا 50 لاکھ روپے ابھی تک اس کے کام پر صرف کئے جا چکے ہیں تاہم گزشتہ سال ہی محمکہ بلدیات کے ڈائریکٹر اربن لوکل باڈیز نے اس سلاٹر ہاؤس پر کام بند کرنے کے احکامات جاری کئے۔

ڈائریکٹر نے یہ کہہ کر اس پر کام بند کروایا کہ یہ بس اسٹینڈ کی زمین ہے ۔اس پر سلاٹر ہاؤس تعمیر نہیں کیا جاسکتا ہے۔تاہم یہاں کئی سوالات کھڑے ہو جاتے ہے کہ محکمہ بلدیات نے اس سلاٹر ہاؤس کو اس جگہ پر تعمیر کرنے کی اجازت کیسے دی جہاں پر اس کے تعمیر کو لے کر اعتراضات کھڑے ہو سکتے تھے۔ تو کیا اب یہ پچاس لاکھ روپے ضائع ہو جائیں گے جو ابھی تک اس منصوبے پر صرف کئے جا چکے ہیں۔

ڈیڑھ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جانے والا سلاٹر اؤس تشنہ تکمیل
ڈیڑھ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جانے والا سلاٹر اؤس تشنہ تکمیل

اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا محکمہ نے سلاٹر ہاؤس کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو ان پچاس لاکھ روپے کی بھرپائی کون کرے گا۔ یہ بڑے سوالات محکمہ بلدیات کے سامنے اب کھڑے ہو رہے ہیں۔ اس سے قبل اس سلسلے میں ایک خبر بھی شائع کی تھی کہ ضلع پلوامہ کے نیا بس اسٹینڈ میں تعمیر ہورہے مذبح خانہ کی جگہ کئی چشمے نکل آرہے ہے تاہم انتظامیہ نے اس بات کو نظر انداز کیا جبکہ آبی ذخائر کو بچانے کے بجائے اس پر تعمیرات کھڑی کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔اب یہاں سلاٹر ہاؤس تعمیر نہیں ہو سکا اس کے ساتھ ساتھ آبی زخائر کو نقصان پہنچا۔

اس سلسلے میں پلوامہ ٹریڈرز فیڈریشن کے صدر جہانگیر احمد نے کہا کہ ضلع ترقیاتی کمشنر نے گزشتہ سال سلاٹر ہاؤس کا افتتاح کیا ۔اس میں کچھ کام بھی کیا گیا اس کے بعد تعمیراتی کام سرد خانے کی زینت بن گیا۔

یہ بھی پڑھیں:Mandi Protest Against Biometric New Policyنئی پالیسی کے خلاف منڈی میں عوامِ کا مظاہرہ

انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ اس سلاٹر ہاؤس کی تعمیر کو یقینی بنائے تاکہ ضلع پلوامہ کے لوگوں اس سے مستفید ہوں۔اس سلسلے میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز پلوامہ ضلع کے صدر فیاض احمد نے کہا کہ اس سلاٹر ہاؤس پر شدومد سے کام شروع کیا گیا تھا لیکن پچھلے کئی ماہ سے اس پر کام بند کردیا گیا ہے۔ضلع انتظامیہ سے اپیل ہے کہ اس سلاٹر ہاؤس پر دوبارہ کام شروع کیا جائے تاکہ عوام کا پیسہ ضائع ہونے سے بچایا جائے۔

ڈیڑھ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جانے والا سلاٹر اؤس تشنہ تکمیل

پلوامہ:جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں گزشتہ سال محمکہ بلدیات نے سلاٹر ہاؤس تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس کے لئے 2 کروڑروپے مختص کئے گئے تھے۔ تاہم ٹینڈرنگ کے بعد اس سلاٹر ہاؤس کو تقریبا 1.50کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جانا تھا۔ اگرچہ سلاٹر ہاؤس پر کام شروع کیا گیا۔ پلوامہ ضلع ترقیاتی کمشنر نے 26 مئی کو اس کا سنگ بنیاد بھی رکھا ۔اس پر کام شدومد سے شروع کیا گیا۔ تقریبا 50 لاکھ روپے ابھی تک اس کے کام پر صرف کئے جا چکے ہیں تاہم گزشتہ سال ہی محمکہ بلدیات کے ڈائریکٹر اربن لوکل باڈیز نے اس سلاٹر ہاؤس پر کام بند کرنے کے احکامات جاری کئے۔

ڈائریکٹر نے یہ کہہ کر اس پر کام بند کروایا کہ یہ بس اسٹینڈ کی زمین ہے ۔اس پر سلاٹر ہاؤس تعمیر نہیں کیا جاسکتا ہے۔تاہم یہاں کئی سوالات کھڑے ہو جاتے ہے کہ محکمہ بلدیات نے اس سلاٹر ہاؤس کو اس جگہ پر تعمیر کرنے کی اجازت کیسے دی جہاں پر اس کے تعمیر کو لے کر اعتراضات کھڑے ہو سکتے تھے۔ تو کیا اب یہ پچاس لاکھ روپے ضائع ہو جائیں گے جو ابھی تک اس منصوبے پر صرف کئے جا چکے ہیں۔

ڈیڑھ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جانے والا سلاٹر اؤس تشنہ تکمیل
ڈیڑھ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جانے والا سلاٹر اؤس تشنہ تکمیل

اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا محکمہ نے سلاٹر ہاؤس کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو ان پچاس لاکھ روپے کی بھرپائی کون کرے گا۔ یہ بڑے سوالات محکمہ بلدیات کے سامنے اب کھڑے ہو رہے ہیں۔ اس سے قبل اس سلسلے میں ایک خبر بھی شائع کی تھی کہ ضلع پلوامہ کے نیا بس اسٹینڈ میں تعمیر ہورہے مذبح خانہ کی جگہ کئی چشمے نکل آرہے ہے تاہم انتظامیہ نے اس بات کو نظر انداز کیا جبکہ آبی ذخائر کو بچانے کے بجائے اس پر تعمیرات کھڑی کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔اب یہاں سلاٹر ہاؤس تعمیر نہیں ہو سکا اس کے ساتھ ساتھ آبی زخائر کو نقصان پہنچا۔

اس سلسلے میں پلوامہ ٹریڈرز فیڈریشن کے صدر جہانگیر احمد نے کہا کہ ضلع ترقیاتی کمشنر نے گزشتہ سال سلاٹر ہاؤس کا افتتاح کیا ۔اس میں کچھ کام بھی کیا گیا اس کے بعد تعمیراتی کام سرد خانے کی زینت بن گیا۔

یہ بھی پڑھیں:Mandi Protest Against Biometric New Policyنئی پالیسی کے خلاف منڈی میں عوامِ کا مظاہرہ

انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ اس سلاٹر ہاؤس کی تعمیر کو یقینی بنائے تاکہ ضلع پلوامہ کے لوگوں اس سے مستفید ہوں۔اس سلسلے میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز پلوامہ ضلع کے صدر فیاض احمد نے کہا کہ اس سلاٹر ہاؤس پر شدومد سے کام شروع کیا گیا تھا لیکن پچھلے کئی ماہ سے اس پر کام بند کردیا گیا ہے۔ضلع انتظامیہ سے اپیل ہے کہ اس سلاٹر ہاؤس پر دوبارہ کام شروع کیا جائے تاکہ عوام کا پیسہ ضائع ہونے سے بچایا جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.