ضلع سے تعلق رکھنے والے عام شہریوں نے شکایت کی کہ 'اس پل پر افسروں اور بارسوخ افراد کی گاڑیوں کو بلا روک ٹوک آنے جانے کی اجازت ہے جبکہ پل پر تعینات سکیورٹی اہلکار حاملہ خواتین کو بھی پل سے ہسپتال لے جانے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔'
عام شہریوں کا سوال ہے کہ افسروں اور بااثر افراد کے لیے کیا پل غیر محفوظ نہیں ہے؟
چند شہریوں نے الزام لگا یا کہ 'قدیم قصبہ سے ضلع کمپلیکس اور دوسرے علاقوں کے لیے تھری وہیلر ڈرائیورز نے کرائے میں اضافہ کر کے لوگوں کے لیے پریشانی پیدا کر دی ہے جبکہ مجسٹریٹ نے پل غیر محفوظ قرا دے کر عام شہریوں کے لیے متبادل انتظام کے بغیر ہی اللہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔'
گزشتہ دس برسوں سے مرمت کے لیے ترس رہا ہے یہ پل خستہ حالی کا شکار ہے جس کی وجہ سے عوام کو آمدورفت میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ ضلع کے لوگوں میں گورنر اور ضلع انتظامیہ کے خلاف سخت غم و غصہ کا ماحول ہے۔
واضح رہے کہ جھولا پل سنہ 1965 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ سنہ 2005 میں اسے غیر محفوظ قرار ریا گیا تھا۔ تمام مال بردار اور مسافر بردار گاڑیوں کے لیے اسے بند کر دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود سینکڑوں چھوٹی گاڑیاں اس پر سے گزرتی تھی۔
بلاک ڈیولپمینٹ کونسل رامسو کے چیئرمین شفیق احمد کٹوچ نے کہا کہ ' متبادل پل تعمیر کرنے کے بجائے اس پل کی ہی مرمت کی جاتی تو لوگوں کو راحت ملتی لیکن انتظامیہ کو عوامی مظاہروں کا انتظار ہے اس کے بعد ہی کوئی قدم اٹھایا جائے گا۔'
مقامی شہریوں نے گورنر اور انتظامیہ سے گزارش کی ہے کہ 'پل کی جلد از جلد مرمت کرائی جائے تاکہ شہریوں کی مشکلات کو دور کیا جا سکے۔'