پہاڑی علاقوں میں رہنے والے لوگ خاص کر گجر بکروال اس شعبے سے زیادہ منسلک ہیں۔
موسم بہار شروع ہوتے ہی یہاں سرسبز گھاس چاروں طرف پھلی ہوتی ہے جس دوران لوگ اپنے بھیڑ بکریوں کو ہرے بھرے گھاس کے میدانوں میں چَرانے لے جاتے ہیں۔
بکروال طبقے سے وابستہ لوگ اپنے مال مویشیوں کے ساتھ وادی کے بالائی علاقوں کی جانب رخ کرتے ہیں۔
تاہم کسانوں کی ایک بڑی تعداد دیگر مویشیوں کے ساتھ ساتھ بھیڑ بکریاں پالتے ہیں۔
موسم سرما میں وادی برف کی سفید چادر میں ڈھک جانے کے دوران گھاس اور پتوں کی شدید قلت ہو جاتی ہے، اس لیے کسان خزاں کے موسم میں درختوں کی ٹہنیاں کاٹ کر انکی گٹھیاں بناتے ہیں، جس کے بعد اُسے ایک جگہ جمع کرکے سرد ایام میں بھیڑ بکریوں کے لیے ذخیرہ کیا جاتا ہے۔
سردیوں کے ایام میں گھاس کی قلت ہونے کے دوران جمع شدہ پتوں کو بھیڑ بکریوں کے چارے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جسے بھیڑ بکریاں پالنے والے افراد کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔
اس عمل سے نہ صرف بھیڑ بکریوں کا چارا حاصل ہو جاتا ہے بلکہ ٹہنیوں اور شاخوں سے پتے اتار کر ان شاخوں کو جلا کر ان سے کوئلہ حاصل کیا جاتا ہے وہیں ان شاخوں کو سیب کے پھل دار درختوں کے سہارے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔