ریاست جموں و کشمیر میں کٹھوعہ کی تحصیل کے قریب ایک گتی نام کا گاؤں ہے جو سیوا دریا کے کنارے آباد ہے۔
سیوا دریا میں بنے ڈیم میں کسی تکنیکی خرابی کی وجہ سے دریا کے پانی کو روکا نہیں جاسکتا ہے جس کی وجہ سے ان دنوں کانکنی کا غیر قانونی کام زوروں پر ہے۔
دن بھر لوگ کھچّروں کے ذریعے دریا میں دریا کے کنارے ریت اور بجری کا ذخیرہ کرتے رہتے ہیں اور رات میں ٹریکٹر اور ٹپر کے ذریعہ یہاں سے ریت اور بجری دوسری جگہوں پو منتقل کردیتے ہیں۔
واضح رہےکہ دریا میں کانکنی غیر قانونی ہے اس کے باوجود کانکنی مافیا اس کام میں مصروف ہیں۔
مقامی لوگ الزام لگا رہے ہیں کہ انتظامیہ کی ملی بھگت کے بغیر دریا میں کانکنی نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف انتظامیہ کی جانکاری کے باوجود پولیس کے ذریعہ کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے اور لوگ کانکنی سے باز نہیں آرہے ہیں۔
مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ غیرقانونی کانکنی کی وجہ سے انہیں مکان بنانے کے لیے تین سے چار گنا رقم دے کر سامان خریدنا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر وہ لوگ اس کی شکایت کرنے انتظامی افسران کے پاس جاتے ہیں تو انتظامی افسر انھیں دھمکی دے کر بھگا دیتے ہیں، یا ان پر کسی اور طرح کا الزام لگاکر مقدمہ درج کردیتے ہیں۔
مقامی لوگوں کا مطالبہ ہے کہ یہاں ہورہے غیر قانونی کانکنی کو روکا جائے، تاکہ ریاست کے محصول کو فائدہ ہوسکے، جس سے خطہ میں ترقی ہوسکے۔
ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ابھی تک حکومت کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔