انہوں نے ہلاکتوں کے سلسلے کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مرکزی اور ریاستی گورنر انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کیا جائے کیونکہ یہی حالات کو پٹری پر لانے کا واحد طریقہ ہے۔
وادی میں جاری خون خرابہ، شبانہ چھاپوں اور بے تحاشہ گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر کمال نے کہا کہ گزشتہ 4 سال سے ریاست خاص کر وادی میں سخت گیر پالیسی کے بھیانک نتائج سامنے آرہے ہیں، آئے روز ہلاکتیں ہورہی ہیں، نوجوانوں میں غم و غصہ کی لہر بڑھتی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی کشمیر پالیسی مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے اور مرکز میں بننے والی نئی حکومت کو مزید وقت ضائع کئے بغیر کشمیر کے تئیں اپنے اپروچ میں تبدیلی لانی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ بھاجپا اپنے سیاسی مفادات کے لیےجموں وکشمیر کی عوام کے خلاف چاروں طرف سے مصائب اور مشکلات پیدا کیے ہیں ، یہاں کے عوام کو اقتصادی اور معاشی بدحالی کے بھنور میں دھکیلا جارہا ہے۔