ETV Bharat / state

انٹرنیٹ پر پابندی، بی جے پی اور کانگریس کے درمیان تکرار

تین گھنٹے تک جاری رہنے والی اس میٹنگ میں بی جے پی کے اراکین پارلیمان نے جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ بند پر بحث کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وہاں تیز رفتار انٹرنیٹ سروس کی بحالی سے قومی سلامتی متاثر ہوگی۔

انٹرنیٹ پر پابندی، بی جے پی اور کانگریس کے درمیان تکرار
انٹرنیٹ پر پابندی، بی جے پی اور کانگریس کے درمیان تکرار
author img

By

Published : Nov 26, 2020, 12:54 PM IST

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور کانگریس کے اراکین پارلیمان کے مابین انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی کی کمیٹی کے اجلاس میں ملک خصوصاً جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ بند کے سلسلے میں سخت بیان بازی ہوئی۔

تین گھنٹے تک جاری رہنے والی اس میٹنگ میں بی جے پی کے اراکین پارلیمان نے جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ بند پر بحث کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وہاں تیز رفتار انٹرنیٹ سروس کی بحالی سے قومی سلامتی متاثر ہوگی۔

اراکین پارلیمان نے اس موضوع پر رائے دہندگی کا مطالبہ بھی کیا۔ تاہم پینل کے چیئرپرسن اور کانگریس کے رکن پارلیمان ششی تھرور نے ان اسے خارج کر دیا۔ تھرور نے کہا کہ اس معاملے پر پہلے بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا اور کمیٹی کو ووٹوں کے دوسرے دور سے گزرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

بی جے پی کے ڈاکٹر نشی کانت دوبے اور کمیٹی کے رکن نے بھی جموں و کشمیر انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن بحث کی شدید مخالفت کی۔

نشی کانت دوبے نے اوم بریلا کو ٹویٹ میں لکھا کہ 'ایک بار پھر ششی تھرور قومی سلامتی کے بارے میں تبادلۂ خیال کرنا چاہتے ہیں جو کہ تشویشناک ہے۔ لوک سبھا کے رول 270 میں کہا گیا ہے کہ حکومت اس دستاویز کو پیش کرنے سے انکار کر سکتی ہے کہ جس سے ریاست کے تحفظ یا مفاد کو خطرہ ہو۔'

نشی کانت دوبے نے اگست میں بھی اوم بریلا کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے ستمبر میں ہونے والی اس میٹنگ کی منسوخی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا ایجنڈا پارلیمنٹ کے قواعد کی خلاف ورزی ہے۔

بعد میں لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے تمام پارلیمانی پینلز کے چیئرپرسن کو خط لکھا اور ان سے کہا کہ وہ قواعد کی بنیاد پر مضامین کا انتخاب کریں اور اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ ایوان عدالت میں زیر التواء معاملات پر بات نہیں کرتا ہے۔

جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ پابندی کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔ اگست 2019 میں دفعہ 370 کو منسوخ کرنے سے قبل جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ سروس کو معطل کر دیا گیا تھا اور اس خطے میں صرف 2 جی خدمات کو بحال کیا گیا ہے۔

انورادھا بھسین معاملے کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ انٹرنیٹ خدمات غیر معینہ مدت تک بند نہیں کی جا سکتی ہیں۔ یونین حکومت کے تازہ ترین نوٹیفکیشن کے مطابق انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن زیادہ سے زیادہ 15 دن تک رہ سکتا ہے۔

پینل کے اراکین نے منگل کو وزارت داخلہ کے عہدیداروں سے جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ شٹ ڈاون توسیع کے بارے میں پوچھا جب منگل کو 15 دن کی مدت اختتام پذیر ہوئی۔ تاہم حکام نے ذرائع کے مطابق کوئی خاص جواب نہیں دیا اور سیکریٹری داخلہ اجے بھلا اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تھے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور کانگریس کے اراکین پارلیمان کے مابین انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی کی کمیٹی کے اجلاس میں ملک خصوصاً جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ بند کے سلسلے میں سخت بیان بازی ہوئی۔

تین گھنٹے تک جاری رہنے والی اس میٹنگ میں بی جے پی کے اراکین پارلیمان نے جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ بند پر بحث کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وہاں تیز رفتار انٹرنیٹ سروس کی بحالی سے قومی سلامتی متاثر ہوگی۔

اراکین پارلیمان نے اس موضوع پر رائے دہندگی کا مطالبہ بھی کیا۔ تاہم پینل کے چیئرپرسن اور کانگریس کے رکن پارلیمان ششی تھرور نے ان اسے خارج کر دیا۔ تھرور نے کہا کہ اس معاملے پر پہلے بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا اور کمیٹی کو ووٹوں کے دوسرے دور سے گزرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

بی جے پی کے ڈاکٹر نشی کانت دوبے اور کمیٹی کے رکن نے بھی جموں و کشمیر انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن بحث کی شدید مخالفت کی۔

نشی کانت دوبے نے اوم بریلا کو ٹویٹ میں لکھا کہ 'ایک بار پھر ششی تھرور قومی سلامتی کے بارے میں تبادلۂ خیال کرنا چاہتے ہیں جو کہ تشویشناک ہے۔ لوک سبھا کے رول 270 میں کہا گیا ہے کہ حکومت اس دستاویز کو پیش کرنے سے انکار کر سکتی ہے کہ جس سے ریاست کے تحفظ یا مفاد کو خطرہ ہو۔'

نشی کانت دوبے نے اگست میں بھی اوم بریلا کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے ستمبر میں ہونے والی اس میٹنگ کی منسوخی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا ایجنڈا پارلیمنٹ کے قواعد کی خلاف ورزی ہے۔

بعد میں لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے تمام پارلیمانی پینلز کے چیئرپرسن کو خط لکھا اور ان سے کہا کہ وہ قواعد کی بنیاد پر مضامین کا انتخاب کریں اور اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ ایوان عدالت میں زیر التواء معاملات پر بات نہیں کرتا ہے۔

جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ پابندی کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔ اگست 2019 میں دفعہ 370 کو منسوخ کرنے سے قبل جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ سروس کو معطل کر دیا گیا تھا اور اس خطے میں صرف 2 جی خدمات کو بحال کیا گیا ہے۔

انورادھا بھسین معاملے کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ انٹرنیٹ خدمات غیر معینہ مدت تک بند نہیں کی جا سکتی ہیں۔ یونین حکومت کے تازہ ترین نوٹیفکیشن کے مطابق انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن زیادہ سے زیادہ 15 دن تک رہ سکتا ہے۔

پینل کے اراکین نے منگل کو وزارت داخلہ کے عہدیداروں سے جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ شٹ ڈاون توسیع کے بارے میں پوچھا جب منگل کو 15 دن کی مدت اختتام پذیر ہوئی۔ تاہم حکام نے ذرائع کے مطابق کوئی خاص جواب نہیں دیا اور سیکریٹری داخلہ اجے بھلا اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.