ETV Bharat / state

شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں بی جے پی کی مہم - Awareness programme

مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں کے گوجر نگر علاقے میں بی جے پی نے  مسلمانوں کو  شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں اطلاع فراہم کی۔

شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں بی جے پی کی مہم
شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں بی جے پی کی مہم
author img

By

Published : Dec 23, 2019, 5:01 PM IST

اس پروگرام کا اہتمام سابق رکن اسمبلی سٹی جموں راجیش گپتا نے کیا جس میں صحافیوں کے ساتھ ساتھ سابق نائب وزیر اعلیٰ کوندر گپتا نے بھی شرکت کی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی نے شہریت ترمیمی قانون کی تفصیلات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے جھوٹ کا انکشاف کرنے کے لیے عوامی رابطے کے پروگرام کا اعلان چند روز قبل کیا تھا جس کا فیصلہ نئی دہلی میں بی جے پی کے کارگزار صدر جے پی نڈا کی صدارت میں کیا گیا تھا تاکہ اِس معاملے پر پارٹی کی حکمت عملی کو وضع کیا جاسکے۔

شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں بی جے پی کی مہم

اس موقع پر مقررین نے شہریت ترمیمی قانون پر روشنی ڈالی اور لوگوں سے امن و امان اور بھائی چارہ رکھنے کی تلقین کی۔

سینیئر صحافی تجمل اسلام نے شہریت ترمیمی قانون کے خدشات پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'ملک کی آزادی کے جدوجہد میں مسلمانوں و دیگر طبقے کے لوگوں کی شمولیت کو بھلایا نہیں جا سکتا لہذا اس قانون کو لاگو کرنے سے پہلے دوبارہ اس پر غور وفکر کیا جانا چاہیے۔'

سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے سینیئر رہنما نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کانگریس اور دیگر چند سیاسی جماعتیں مسلمانوں کو اس بل کے بارے میں گمراہ کررہی ہے جس کی وجہ سے ہمیں آج لوگوں کو اس قانون کے بارے میں جانکاری دینے کی ضرورت پڑی۔

سابق ایم ایل اے راجیش گپتا نے عوام سے گزارش کی کہ ان افراد کے جھوٹ کی زد میں نہ آئیں اور اس قانون کو پڑھے بغیر اور اس کی اصلی صورتحال کو علم میں لائے بغیر کسی طرح کے تشدد میں شامل نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ جو بھارت کی مٹی کے مسلمان ہیں اور ان کے آباء و اجداد ماں بھارت کی اولاد ہیں، ان کا شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ان پر ان قوانین کے ذریعے سے کوئی آنچ آنے والی نہیں ہے لیکن کچھ سیاسی پارٹیاں اپنے اپنے مفاد کی خاطر جھوٹ پھیلا کر انھیں گمراہ کر رہے ہیں اور تشدد پھیلانے کے لیے انھیں تحریک دے رہے ہیں۔

مرکزی حکومت کی طرف سے پارلمینٹ میں سی اے اے لانے اور بعد میں صدر رام ناتھ کووند کی اس بل کو منظوری کے بعد ایکٹ بنے کے بعد ملک میں لگاتار اس ایکٹ کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔اس ایکٹ کے آنے کے بعد ہی مشرقی ریاست آسام ، پنگال ،اترپردیش اور دہلی میں احتجاج شروع ہوا۔

ملک کے دانشوروں، سیاست دانوں، اور صحافیوں کا کہنا ہے کہ ملک میں اس وقت مرکزی حکومت نے این آر سی اور سی اے اے کو لاکر ملک کی عوام کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔

اس پروگرام کا اہتمام سابق رکن اسمبلی سٹی جموں راجیش گپتا نے کیا جس میں صحافیوں کے ساتھ ساتھ سابق نائب وزیر اعلیٰ کوندر گپتا نے بھی شرکت کی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی نے شہریت ترمیمی قانون کی تفصیلات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے جھوٹ کا انکشاف کرنے کے لیے عوامی رابطے کے پروگرام کا اعلان چند روز قبل کیا تھا جس کا فیصلہ نئی دہلی میں بی جے پی کے کارگزار صدر جے پی نڈا کی صدارت میں کیا گیا تھا تاکہ اِس معاملے پر پارٹی کی حکمت عملی کو وضع کیا جاسکے۔

شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں بی جے پی کی مہم

اس موقع پر مقررین نے شہریت ترمیمی قانون پر روشنی ڈالی اور لوگوں سے امن و امان اور بھائی چارہ رکھنے کی تلقین کی۔

سینیئر صحافی تجمل اسلام نے شہریت ترمیمی قانون کے خدشات پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'ملک کی آزادی کے جدوجہد میں مسلمانوں و دیگر طبقے کے لوگوں کی شمولیت کو بھلایا نہیں جا سکتا لہذا اس قانون کو لاگو کرنے سے پہلے دوبارہ اس پر غور وفکر کیا جانا چاہیے۔'

سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے سینیئر رہنما نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کانگریس اور دیگر چند سیاسی جماعتیں مسلمانوں کو اس بل کے بارے میں گمراہ کررہی ہے جس کی وجہ سے ہمیں آج لوگوں کو اس قانون کے بارے میں جانکاری دینے کی ضرورت پڑی۔

سابق ایم ایل اے راجیش گپتا نے عوام سے گزارش کی کہ ان افراد کے جھوٹ کی زد میں نہ آئیں اور اس قانون کو پڑھے بغیر اور اس کی اصلی صورتحال کو علم میں لائے بغیر کسی طرح کے تشدد میں شامل نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ جو بھارت کی مٹی کے مسلمان ہیں اور ان کے آباء و اجداد ماں بھارت کی اولاد ہیں، ان کا شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ان پر ان قوانین کے ذریعے سے کوئی آنچ آنے والی نہیں ہے لیکن کچھ سیاسی پارٹیاں اپنے اپنے مفاد کی خاطر جھوٹ پھیلا کر انھیں گمراہ کر رہے ہیں اور تشدد پھیلانے کے لیے انھیں تحریک دے رہے ہیں۔

مرکزی حکومت کی طرف سے پارلمینٹ میں سی اے اے لانے اور بعد میں صدر رام ناتھ کووند کی اس بل کو منظوری کے بعد ایکٹ بنے کے بعد ملک میں لگاتار اس ایکٹ کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔اس ایکٹ کے آنے کے بعد ہی مشرقی ریاست آسام ، پنگال ،اترپردیش اور دہلی میں احتجاج شروع ہوا۔

ملک کے دانشوروں، سیاست دانوں، اور صحافیوں کا کہنا ہے کہ ملک میں اس وقت مرکزی حکومت نے این آر سی اور سی اے اے کو لاکر ملک کی عوام کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.