واضح رہے کہ 10 سال قبل اسی روز ضلع شوپیان میں تاریخ کا بدترین واقعہ پیش آیا تھا جب 17 سالہ آسیہ اور 22سالہ نیلوفر کی عصمت دری کے بعد ان کا بے رحمی سے قتل کیا گیا۔
وادی بھر میں اس سانحہ کو لیکر شدید احتجاج ہوا تھا اور ضلع شوپیان میں کہی مہینوں تک ہڑتال کا سلسلہ جاری تھا۔
عام لوگ آسیہ اور نیلوفر کی مبینہ عصمت دری و قتل کا الزام فورسز پر عاید کررہے ہیں۔
اس کیس کی سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کرائی گئی جس نے دونوں کی موت کو ''پانی میں ڈوبنے کا حادثہ'' قرار دیا۔
اپنے ایک بیان میں گیلانی نے خواتین کی عصمت ریزی کو سنگین جرم قرار دیا۔