جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ سال 2018 اور 2019 کے مقابلہ میں اس برس شدت پسندی سے وابستہ واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
جموں میں آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی پی دلباغ سنگھ نے کہا کہ 'جموں خطے میں تقریباً ایک درجن عسکریت پسند سرگرم تھے لیکن یہ تعداد اب کم ہوکر تین ہوگئی ہے۔ وہ ضلع کشتواڑ میں ہیں، ہم ان کا سراغ لگا رہے ہیں۔'
دلباغ سنگھ نے کہا کہ 'سن 2019 کے مقابلے میں عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہونے والے افراد کی تعداد میں تھوڑا اضافہ ہوا ہے۔ تاہم مثبت پہلؤ یہ ہے کہ ان میں سے 70 فیصد کو یا تو ہلاک کردیا گیا یا گرفتار کرلیا گیا۔'
انہوں نے کہا 'نئے بھرتی کئے گئے عسکریت پسندوں کی شیلف لائف بہت کم ہو گئی ہے۔ ان کی زندگی کی مدت اب تین دن سے لیکر تین ماہ تک ہو گئی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'پاکستان کی متعدد کوششوں کے باوجود اس سال دراندازی کے واقعات گزشتہ تین چار برسوں میں سب سے کم ہیں۔ لہذا، انہیں مقامی بھرتیوں پر انحصار کرنا پڑا اور انہوں نے ڈرون کے مدد سے اسلحہ و دھماکہ خیز مواد اور نقد سپلائی کرنے کی کوشش کی، ان میں سے بیشتر کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا۔'
انہوں نے کہا کہ 'اس برس کم از کم 12 عسکریت پسندوں نے تصادم ارائیوں کے دوران خود سپردگی کی ہے جو حوصلہ افزاء ہے۔'
دلباغ سنگھ نے کہا کہ 'حریت، جماعتی، علیحدگی پسند عوام کو گمراہ کر کے لوگوں کی جان و مال کے ساتھ کھلواڑ کرتے تھے، ان وارداتوں میں ستر فیصد کمی آئی ہے۔'
دلباغ سنگھ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 'اب تک 15 پولیس اہلکار کورونا کی وجہ سے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اب تک کل 3500 پولیس اہلکاروں کو کورونا سے متاثر پایا گیا لیکن ان میں سے بیشتر اب صحت یاب ہوگئے ہیں۔'