جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں جن میں ایک پی ڈی پی کے سابق قانون ساز ظفر اقبال منہاس کا بھتیجا تھا۔
منہاس کی ہلاکت پر فوج کا کہنا ہے کہ کمانڈنگ آفیسر 44 آر آر کرنل اے کے سنگھ نے اس سے قبل کامران منہاس سے عسکریت پسندی کا راستہ ترک کرنے کو کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ' چند روز قبل کمانڈنگ افسر کامران منہاس کے گھر گئے تھے اور اس کی واپسی کے لیے ان کے اہل خانہ سے بات کی تھی۔ کرنل نے فوج کی طرف سے ہر ممکن مدد کا وعدہ بھی کیا تھا۔ تاہم کامران منہاس نامی عسکریت پسند نے اپیلوں پر توجہ نہیں دی اور شدت پسندی کا راستہ ترک نہیں کیا۔
فوج نے مزید کہا کہ کرنل اے کے سنگھ کا کہنا ہے کہ فوج معمول کی زندگی گزارنے کے لیے عسکریت پسندوں سے تشدد کا راستہ چھوڑنے کی کوشش کر رہی ہے اور کامران کی صورت میں متعدد اپیلیں کی گئیں لیکن آج کامران کو ہلاک کیا گیا گیا اور اس کی ہلاکت نے یہ ثابت کردیا کہ آخر کار کشمیری نوجوانوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے ۔
کمانڈنگ افسر نے کہا کہ ' میں ایک بار پھر ان گمراہ نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں جنہوں نے تشدد کا راستہ اختیار کیا ہے کہ وہ یہ راستہ ترک کرکے مرکزی دھارے میں حصہ لے اور اپنے والدین کی خدمت کریں۔'