وادی میں سیب کے درختوں کی شاخ تراشی کا عمل اختتام ہو گیا۔ شاخ تراشی کا عمل ماہ نومبر کے آخر سے شروع ہوتا ہے جو فروری کے اختتام تک چلتا ہے۔ تاہم وادی کے شوپیاں، پہلگام و دیگر کئی سرد علاقوں میں شاخ تراشی کا عمل مزید وقت تک جاری رہتا ہے۔
موسم سرما کی آمد کے مدنظر لوگ سیب کے درختوں کے پتے گرنے کے فوراً بعد شاخ تراشی کا کام شروع کرتے ہیں تاکہ شدید برفباری کے دوران درختوں کو کوئی نقصان نہ ہو۔ تاہم گزشتہ برس قبل از وقت اور غیر متوقع برفباری کی وجہ سے نہ صرف سیب کے باغات کو شدید نقصان پہنچا بلکہ موسم مسلسل خراب رہنے کی وجہ سے کاشتکار اپنے باغات میں شاخ تراشی و دیگر ضروری کام وقت پر انجام دینے سے قاصر رہے۔
درجہ حرارت میں اضافہ ہوتے ہی کسانوں نے ہنگامی بنیادوں پر شاخ تراشی کا کام مکمل کرنے کی کوشش کی۔ وقت کی کمی کے رہتے اس کام کو جلد سے جلد مکمل کرنے کے لئے اکثر و بیشتر باغ مالکان نے مزدوروں کو شاخ تراشی کا کام ٹھیکے پر سونپا جس کے سبب باغ مالکان کو مزید اخراجات کا بوجھ اٹھانا پڑا۔
باغ مالکان کا کہنا ہے کہ 'حکومت اس صنعت کی جانب عدم توجہی کا اظہار کر رہی ہے۔ برفباری سے ہوئے نقصان کا ابھی تک معاوضہ بھی فراہم نہیں کیا گیا ہے۔'
ان کا مزید کہنا ہے کہ 'حکومت کی جانب سے باغ مالکان کے لئے فصل بیمہ (کراپ انشورنس) نافذ کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ تاہم وہ اعلانات تک ہی محدود رہا۔'
باغ مالکان کی مانگ ہے کہ معاوضہ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ادویات اور کھاد، میں سبسڈی فراہم کی جائے اور کراپ انشورنس کو بھی متعارف کیا جائے۔
واضح رہے کہ شاخ تراشی ہوتے ہی کاشتکار کٹے ہوئے شاخوں کو جمع کرتے ہیں جس کے بعد جلا کر ان سے کوئلہ حاصل کرتے ہیں۔ کوئلے کو موسم سرما کے لئے ذخیرہ کیا جاتا ہے۔ سرما شروع ہوتے ہی کوئلہ گرمی دینے والا کشمیر کا روایتی آلہ کانگڑی میں بھر کر گرمی حاصل کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ شاخ تراشی درخت کی بہتر نشو نما اور اُنہیں مختلف بیماریوں سے پاک رکھنے کے لیے کافی اہمیت کی حامل ہے۔ یہ کام ان لوگوں سے کرایا جاتا ہے جو شاخ تراشی میں اچھی خاصی مہارت رکھتے ہوں۔ تاکہ درخت کو کسی طرح کا نقصان نہ پہنچے۔