ایس ایم سی کے اس فرمان میں مزید کہا گیا ہے کہ جو شہری نئے مکان بنانے کا ارادہ رکھتے ہوں انہیں لازمی طور پر تجویز میں باغبانی یا سبزی اگانے کا زمرہ بھی اس تجویز میں رکھنی ہوگی۔
ایس ایم سی کے احکامات میں کہا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے میوے، سبزیاں اور دیگر روز مرہ کے اشیاء ملنے بہت مشکل ہو رہا ہے، لہذا شہریوں ایسی آئیندہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے اپنی گھروں کے ارد گرد خالی زمین میں میوے، سبزیاں اگانے چاہئے۔
اس حکمنامے کے تئیں شہریوں کی رائے منقسم ہیں۔ بیشتر شہری مانتے ہے کہ یہ فرمان وادی کے حالات کے مطابق صحیح تو ہے لیکن شہر میں لوگوں کو محض مکان بنانے کیلئے ہی زمین ملتی ہے جہاں باغبانی یا میوے اگانے کیلئے درکار زمین مئیسر نہیں ہے۔
عام رائے ہے کہ سرینگر میں بیشتر باشندے گنجان آبادیوں اور علاقوں میں رہتے ہیں جہاں محض گھر بنانے کیلئے چند مرلے زمین میسر ہے۔
ان آبادیوں میں باغبانی یا سبزے کے باغات کیلئے زمین مئیسر ناممکن ہے۔
ماہر تعمیرات عامر لطیف نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا اس فرمان کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر شہری کے پاس 10 مرلے زمین ہونا چاہئے جو متوسط طبقے کیلئے خریدنا نا ممکن ہے۔
انکا کہنا ہے کہ سرینگر میں زمین خریدنا بہت مہنگا ہوگیا ہے۔ "سرینگر کے بڑھتی آبادی کو دیکھتے ہوئے مکان بنانے کیلئے زمین ملنا مشکل ہو گیا ہے۔ شہر کے مضافات میں پانچ یا آٹھ مرلے زمین خریدنا انتہائی مہنگا ہوگیا ہے۔ اس صورت میں شہری سبزی اور میوہ باغات کیسے بنا سکتے ہیں۔"
2011 مردم شماری کے مطابق سرینگر کی کل آبادی 12 لکھ کے قریب ہے جبکہ آبادی کے ڈینسٹی 703 افراد فی کس سکئور کلومیٹر ہے۔
سرینگر منسپل کمشنر غظنفرعلی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ یہ فرمان ان مقامات یا شہریوں پر لاگو ہوگا جن کے پاس زمیں دستیاب ہوگی۔
انکا کہنا تھا کہ گنجان بستیوں میں اس فرمان کو لاگو کرنا یا عمل کرنا کسی بھی صورت میں ممکن نہیں ہے۔