نئے آرڈرز سے لوگ مزید تذبذب کا شکار
وادی کشمیر کے لوگوں میں آج اس وقت پھر گزشتہ سال 5 اگست سے قبل کی اضطرابی صورتحال پیدا ہوئی جب انتظامیہ کی جانب سے دو الگ الگ حکم نامے منظر عام پر آئے۔
نئے آرڈرز سے لوگ مزید تذبذب کے ہورہے ہیں شکار
ان آرڈرز میں وادی کشمیر میں دو ماہ کے لیے ایل پی جی گیس کو زخیرہ کرنے اور گاندبل ضلع میں سیکورٹی فورسز کے لیے اسکولی عمارتیں خالی کرنے کی باتیں کہی جارہی ہیں ۔
حکمنامے کے مطابق ڈائریکٹر محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری نے جموں قومی شہراہ کا حوالہ دیتے ہوئے تیل کمپنوں کا لکھا ہے کہ وادی کمشیر میں دو ماہ کے لیے رسوئی گیس کی وافر مقدار یقینی بنائی جائے
لوگوں کے مطابق اگرچہ اس طرح کے سٹاک اور رسوئی گیس اور دیگر اشیاء ضروریہ کو زخیرہ کئے جانے کے اقدامات کشمیر وادی میں موسم سرما میں لئے جاتے ہیں ۔ تاہم گرمی کے ان مہنوں اس طرح کے حکمنامے جاری کرنا کیا معنی مطلب رکھتا ہے
ادھر دوسری جانب ایس ایس پی گاندبل نے ضلع ترقیاتی کمشنر کو سیکورٹی فورسزکے لیے ضلع کے16 سرکاری اسکولی اور دیگر آئی ٹی آئی عمارات کو خالی کرنے کی گزارش کی ہے ۔ ان دنوں الگ الگ خبروں کے سامنے آنے سے لوگ مزید تذبذب اور پریشیانی میں مبتلا ہوئے ہیں ۔
ایک جانب جہاں لوگ کرونا وائرس کی عالمی وبا سے نبرد آزما ہیں وہیں دوسری جانب اس وقت بھارت پاکستان اور چین کے درمیان تلخیاں اور کشیدگی اپنے عروج پر ہے وہیں دوسری جانب اس طرح کے حکمنامے سے لوگوں میں خوف و ہراس پیدا ہوگیا ہے ۔
لوگوں کا کہنا کہ جب گزشتہ سال فروری میں سرجیکل سڑرائک کی گئی اور پھر جموں وکشمیر کی خصوصی حثیت کے خاتمے سے قبل بھی انتظامیہ کی طرف سے اسی طرح کے حکمنامے دیکھنے کو ملے۔
ادھر اب نیشنل کانفرنسں کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلی عمر عبدللہ نے بھی اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں اس طرح کے اقدامات پر شک و شبہات کا اظہار کیا انہوں نے اس طرح کے آرڈرز کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے لوگوں میں مزید اضطراب بڑھ رہا ہے۔