ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے تیمارداروں نے شکایت کی کہ 'مرکزی اسکیم جننی شیشو سرکشا کاریہ کرم سمیت دیگر کئی مرکزی اسکیموں کے تحت حاملہ خواتین کو مفت علاج و معالجہ فراہم کیا جاتا ہے۔
تاہم گزشتہ چند ہفتوں سے عوام کو مذکورہ اسکیم کے فوائد فراہم نہیں کیے جا رہے ہیں اور غریب عوام کو لوٹنے کا سلسلہ بلا روک ٹوک جاری ہے۔
تیمار داروں کے مطابق مذکورہ اسکیم کے تحت حاملہ خواتین سے مختلف جانچ پڑتال و ٹیسٹ وغیرہ، جو کہ مفت ہونے تھے، کے لیے باضابطہ طور پر رقم وصول کی جاتی ہے۔
ان کا الزام ہے کہ 'الٹراساؤنڈ یو ایس جی معائنے کے لیے ڈیڑھ سو روپے اور ایچ آئی وی ٹیسٹ کے لیے دو سو روپے جبکہ خون کی جانچ اور بلڈ ٹرانسفیوژن کرانے کے لیے رقم جمع کرنا پڑتی ہے۔
تیمارداروں نے مزید شکایت کرتے ہوئے کہا کہ 'مذکورہ ٹیسٹ کے عوض انہیں رسید بھی نہیں دی جا رہی ہے۔'
واضح رہے کہ اسپتال کی باہری دیوار اور صحن میں لوگوں کو مفت طبی سہولیات کی جانکاری اور آگاہی کی خاطر چسپاں کیے گئے بورڈز کو بھی ہٹا لیا گیا ہے جس سے اسپتال انتظامیہ کے بارے میں سوالات کھڑے ہو رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے معاملہ سرکاری میڈیکل کالج اننت ناگ کے پرنسپل ڈاکٹر شوکت گیلانی کے نوٹس میں لایا تو انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ 'معاملہ کی جانچ پڑتال کے بعد ملوث افراد کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔'