سرینگر (جموں و کشمیر): وادی کشمیر میں سردی کا سب سے سرد ترین ایام چلّہ کلاں کا آغاز ہو چکا ہے۔ جہاں ایک طرف وادی کے تمام اضلاع میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے کئی ڈگری نیچے رہا، وہیں دارالحکومت سرینگر کے کشمیر ہاٹ میں جشن چلّہ کلاں کے عنوان سے ایک نمائش کا بھی انعقاد کیا گیا۔ اس نمائش میں کشمیر کے فِیرن، کانگڑی اور نَمدے پر توجہ مرکوز رکھی گئی۔
اس موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈائریکٹوریٹ آف ہینڈلوم و ہینڈی کرافٹس محمود شاہ کا کہنا تھا کہ "چلّہ کلاں کی آمد اور انٹرنیشنل فرن ڈے کے موقع پر ہم نے ایک نمائش کا انعقاد کیا ہے۔ اس نمائش میں وادی میں استعمال ہونے والے گرم ملبوسات، جیسے فرن کے علاوہ کانگڑی اور نمدے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ وہ اس لیے کیونکہ یہ سب ہینڈلوم اور ہینڈی کرافٹس کے زمرے میں آتے ہیں۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "ہم نے دستکاروں کو مختلف اضلاع سے یہاں مدعو کیا ہے۔ وہ اپنے سامان کے ساتھ یہاں آئے ہیں، ہماری کوشش یہ ہے کہ اُن کا سامان فروخت ہو جائے۔ ہماری بیشتر توجہ سرینگر پر ہی ہوتی ہے لیکن گلمرگ اور پہلگام میں بھی حال ہی میں ہم نے نمائش لگائی تھی۔ اس بار کرسمس کے موقع پر کوشش کریں گے کہ گلمرگ میں ایک ایسی تقریب کا انعقاد کیا جائے۔"
وہیں ایوارڈ یافتہ کانگڑی بنانے والے کاریگر علی محمد ڈار کا کہنا تھا کہ "جو کانگڑی میں بنا رہا ہوں اس میں پورا ایک دن لگتا ہے۔ اگر میں دس کانگڑیاں بناتا ہوں لیکن پھر وہ فروخت نہ ہو تو میرا پورا دن ضائع سمجھو اور پیسے الگ سے۔ آج کل برقی آلات آئے ہیں جس وجہ سے کانگڑی کا استعمال کم ہو گیا ہے۔ اس کے باوجود یہاں کے لوگوں کو کانگڑی سیکنا ضروری ہے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "اس وقت چلّہ کلاں چل رہا ہے اور اس میں فرن کانگڑی بہت ضروری ہے کیونکہ سردی شدید ہے۔"
وہیں نمدے بنانے والے عمران کا کہنا تھا کہ "اس طرح کے پروگرامز سے کاریگڑوں کو کافی فروغ ملتا ہے اور یہی مقصد ہے محکمے کا۔ فرن، کانگڑی اور نمدے کا استعمال ہم روایتی طور پر سردی سے بچنے کے لیے کرتے ہیں۔ سردی کے خلاف یہ ہمارے تین ہتھیار ہیں۔" اُن کا مزید کہنا تھا کہ "ٹیکنالوجی کے باوجود ہمارے روایتی پوشاک اور دستکاری دوبارہ زندہ ہو جائے۔"
وہیں فِرن کا سٹال پر بیٹھی تابندہ کا کہنا تھا کہ "میں نے اپنے والد سے یہ کام سیکھا ہے۔ فرن کا ڈیزائن ہم خود تیار کرتے ہیں اور پھر ہمارے کاریگر اس پر کام کرتے ہیں۔" اُن کا مزید کہنا تھا کہ "پہلے لگتا تھا فرن صرف خواتین کے لیے ہوتے ہیں، چھوٹی لڑکیوں کے لئے نہیں ہوتے ہیں لیکن اب اس میں مختلف رنگ، سٹائل اور ڈیزائن آگئے ہیں۔ اب چھوٹی لڑکیاں بھی اس کو پہنتی ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں:
- کشمیر میں چلئی کلاں کے دوسرے روز بھی سردی کا قہر جاری
- کرسمس کے پیش نظر گلمرگ اور پہلگام میں سیاحوں کا غیر معمولی رش: سیکریٹری محکمہ سیاحت
اس موقع پر صوبائی کمشنر کشمیر وجے کمار بدھوری نے بھی فرن ڈے اور چلّہ کلاں پر مبارکباد پیش کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ "جشن چلہ کلاں آج سے شروع ہو گیا ہے۔ اس وقت کافی سردی ہوتی ہے لیکن یہ ہماری فصلوں جیسے زعفران اور سیب کے لیے بھی فائدہ مند ہوتی ہے۔ میرا ہمیشہ سے ماننا ہے کہ کشمیر جنت ہے لیکن اس کی خوبصورتی سردیوں میں اور نکھر جاتی ہے۔" اُن کا مزید کہنا تھا کہ "روایت کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کا فیشن بھی ضروری ہے۔ فرن ہمارا غرور ہے، اس لیے اس لباس کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔"